لاہور: پنجاب کے وزیر اطلاعات صمصام بخاری کا کہنا ہے کہ پہلی مرتبہ سزا یافتہ شخص عدلیہ، حکومت اور مخالفین پر الزامات لگا رہا ہے۔ ایک سزا یافتہ شخص کے الزامات کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے وزیر اطلاعات صمصام بخاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ کوئی سزا یافتہ جلسے کر رہا ہے، پہلی مرتبہ سزا یافتہ عدلیہ، حکومت اور مخالفین پر الزامات لگا رہا ہے۔
صمصام بخاری کا کہنا تھا کہ سیاست میں اس طرح گم ہوئے ہیں کہ ہیروز کو یاد نہیں کر پاتے، گزشتہ روز ایک فلاپ شو کی کوشش کی گئی۔ اگر حدیبیہ کیس کھل جاتا اس پر فیصلہ ہو جاتا تو وہ تو کرپشن کی ماں ہے، سزا یافتہ لوگ ملکی اداروں پر الزام تراشی کر رہے ہیں۔ رانا ثنا اللہ سے بہت کچھ نکلے گا، ان پر پہلی ایف آئی آر چنیوٹ میں ن لیگ والوں نے کروائی۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی ایک خصوصی بریگیڈ ہے جس کی سربراہی مریم نوازکرتی ہیں، ن لیگ کی اس بریگیڈ کا کام ہے کسی طرح اداروں کو ہٹ کریں۔ ہر پریس کانفرنس میں ایسا لگتا ہے ملک مخالف زبان بولی جارہی ہے، پرسوں کی پریس کانفرنس میں شہباز شریف کھوئے ہوئے گم نظر آئے۔ مریم صفدر شعلہ بیانی کرتی رہیں اور الزام لگاتی رہیں، جج صاحب نے تردید کردی۔ حکومت کا مطالبہ ہے کہ ٹیپ کا فرانزک ہونا چاہیئے۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ منڈی بہا الدین میں جلسے کی اجازت نہیں دی گئی، جلسے کے مقام پر گراؤنڈ میں پانی بھرا ہوا تھا۔ عدلیہ پر مریم نواز کی جانب سے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی گئی، براہ راست الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ مستقبل میں ان کے مزید کیسز کھل رہے ہیں۔ ایسی گفتگو اور دباؤ ڈالا جا رہا ہے تاکہ ان کے کیسز پر اثر پڑے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں پر کیس تحریک انصاف نے نہیں بنائے، دونوں پارٹیز کے ایک دوسرے کے خلاف بنائے ہوئے ہیں۔ ایک ہی آدمی کے اتنے اکاؤنٹس کیسے ہو سکتے ہیں، مریم نواز کے 2 بھائی مفرور ہیں عدالتوں میں پیش نہیں ہوتے۔ نواز شریف نے اسمبلی میں بیان دیا بعد میں کہا وہ سیاسی گفتگو تھی، مریم نواز نے کہا تھا بیرون ملک تو کیا پاکستان میں بھی جائیداد نہیں۔
صمصام بخاری کا مزید کہنا تھا کہ یہ تخت کی جنگ ہے، مریم بی بی تخت پر بیٹھنا چاہتی ہیں، شہباز شریف حمزہ شہباز کو تخت پر بٹھانا چاہتے ہیں۔ کل منڈی بہا الدین میں شہباز شریف نظر آئے ہوں تو بتا دیں۔ بانی ایم کیو ایم بھی پاکستان مخالف بیانیہ لے کر چل رہے تھے۔ یہ بھی ملک میں انتشار چاہتے ہیں۔ ایک سزا یافتہ شخص کے الزامات کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔