17.8 C
Dublin
ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

سام سنگ ملازمین نے چیٹ جی پی ٹی کے ذریعے اہم راز فاش کردیے

اشتہار

حیرت انگیز

جدید سائنس کے اس ترقی یافتہ دور میں نادانستہ طور پر ہونے والی بعض غلطیاں انسان کو سر پکڑ کر بیٹھنے پر مجبور کردیتی ہیں کیونکہ ان غلطیوں کا ازالہ کرنا ناممکن ہوتا ہے۔

کچھ ایسا ہی سام سنگ کے ملازمین کے ساتھ ہوا جنہیں ایک سنگین غلطی کا بڑا خمیازہ بھگتنا پڑا، یاد رکھیں کہ آرٹیفشل انٹیلی جینس کا شاہکار چیٹ جی پی ٹی آپ کے راز کو راز نہیں رکھتا۔ یہ بات سام سنگ ملازمین کو اپنا ڈیٹا لیک ہونے کے بعد سمجھ میں آئی۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سام سنگ کے ملازمین نے اپنے کام میں مدد کے لیے چیٹ جی پی ٹی استعمال کرتے ہوئے غلطی سے کمپنی کی خفیہ معلومات کا اشتراک کیا۔ جس کی اجازت انہیں اعلیٰ حکام کی جانب سے دی گئی تھی۔

- Advertisement -

اس سلسلے میں سام سنگ کے ملازمین نے تین مرتبہ غیر ارادی طور پر چیٹ جی پی ٹی کو حساس معلومات فراہم کیں، پہلی بار ایک ملازم نے غلطیوں کی جانچ پڑتال کرنے کے لیے چیٹ جی پی ٹی کو خفیہ کوڈ بتادیا۔

ایک اور ملازم نے چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ خفیہ کوڈ کا اشتراک کیا اور کوڈ کو بہتر بنانے کی درخواست کی جبکہ تیسری مرتبہ ایک پریزنٹیشن کے نوٹ میں تبدیلی کے لیے میٹنگ کی ریکارڈنگ کا اشتراک کیا گیا، سام سنگ کی یہ تمام اندرونی معلومات اب چیٹ جی پی ٹی کے ریکارڈ میں موجود ہیں۔

جن کے بارے میں ماہرین بھی فکر مند ہیں، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی رازداری سے متعلق خلاف ورزی کرسکتا ہے، اسی لیے اٹلی نے حال ہی میں چیٹ جی پی ٹی پر پابندی لگا دی ہے۔

ان معاملات کے بعد سام سنگ انتظامیہ نے تمام ملازمین کیلئے چیٹ جی پی ٹی اپ لوڈ کرنے کی صلاحیت کو فی کس 1024 بائٹس تک محدود کردیا اور ڈیٹا لیک کے واقعے اور اس میں ملوث افراد کی تحقیقات بھی کی جارہی ہیں اس کے علاوہ مستقبل میں اس قسم کی غلطیوں کو نہ دہرانے کیلئے اپنا اندرونی آے آئی چیٹ بوٹ بنانے پر بھی غور کیا جارہا ہے لیکن اس بات کا امکان نہیں ہے کہ سام سنگ اپنے لیک ہونے والے کسی بھی ڈیٹا کو واپس بحال کرسکے۔

یاد رہے کہ چیٹ جی پی ٹی کی ڈیٹا پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ یہ اپنے ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے ڈیٹا کا استعمال کرتی ہے جب تک کہ آپ کی جانب سے اس کی اجازت نہ دی جائے۔ چیٹ جی پی ٹی کی گائیڈ بک میں یہ واضح طور پر صارفین کو خبردار کیا گیا ہے کہ اپنی گفتگو میں حساس معلومات کا اشتراک نہ کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں