اسلام آباد میں معروف سوشل میڈیا انفلوئنسر ثناء یوسف کے قتل نے معاشرے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ اس واقعے نے معاشرتی زوال اور بڑھتی ہوئی عدم برداشت کی نشاندہی کی ہے۔ قتل کے مرکزی ملزم عمر حیات کو گرفتار کر لیا گیا ہے جس نے دورانِ تفتیش لرزہ خیز انکشافات کیے ہیں۔
قاتل نے ایک معصوم جان صرف اس لیے لے لی کہ مقتولہ نے اس سے دوستی کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ یہ واقعہ ذاتی زندگی میں بلاوجہ کی مداخلت اور شدت پسندی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔
ملزم کی گرفتاری اور اعتراف جرم
اسلام آباد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم عمر حیات کو 20 گھنٹے کے اندر فیصل آباد سے گرفتار کیا۔ پولیس کے مطابق، ملزم نے ثناء یوسف کے قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔ عمر حیات نے بتایا کہ دوستی سے انکار پر اسے شدید غصہ آیا جس کے بعد اس نے ثناء پر فائرنگ کر دی۔
عدالتی کارروائی اور شناخت پریڈ کا حکم
ملزم عمر حیات کو اسلام آباد کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے اسے شناخت پریڈ کے لیے جوڈیشل لاک اپ بھیجنے کا حکم دیا۔ عدالت نے یہ بھی ہدایت کی کہ شناخت پریڈ مکمل ہونے تک ملزم کو کسی سے ملنے نہ دیا جائے۔
تفتیش میں سامنے آنے والے حقائق
دورانِ تفتیش یہ بات سامنے آئی کہ ملزم ثناء یوسف سے مسلسل رابطہ کرنے کی کوشش کر رہا تھا جبکہ ثناء اسے بار بار منع کر رہی تھی۔ ملزم گزشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا کے ذریعے بھی ثناء یوسف سے رابطہ کرنے کی کوشش میں تھا۔
دو جون کو بھی ملزم ثناء یوسف کے گھر آیا اور تقریباً 7 سے 8 گھنٹے تک اس کا انتظار کیا۔ جب ثناء نے اس دن بھی ملزم سے ملنے سے انکار کیا تو عمر حیات نے باقاعدہ منصوبہ بندی کی اور اس واردات کو انجام دیا۔
معاشرتی رویے اور والدین کے لیے سبق
یہ کیس والدین کے لیے ایک اہم سبق ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں پر نظر رکھیں خاص طور پر جب وہ سوشل میڈیا پر اکاؤنٹس بناتی ہیں۔ اگر ہراسانی کا کوئی واقعہ پیش آئے تو بچیوں کو اتنی آزادی ہونی چاہیے کہ وہ اپنے والدین یا دوستوں سے بات شیئر کر سکیں۔ اگر ثناء کے گھر والوں کو ایسی کوئی معلومات ہوتی تو شاید اس واقعے کو روکا جا سکتا تھا۔
ہمارے شہروں میں ایسے لوگ بھی آ رہے ہیں جنہیں ہم نہیں جانتے۔ ایسے کسی بھی شخص سے میل جول سے پہلے اس کا پس منظر اور تعلق ضرور جانچ لینا چاہیے لیکن اکثر اوقات لوگوں کو گلی میں چلنے والے شخص کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہوتی۔ ایسے لوگ جھوٹ بول کر اس قسم کے خطرناک کام کرتے ہیں۔ والدین کو اپنے بچوں کے حوالے سے بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے گزشتہ روز ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل کے ملزم کی گرفتاری کی تصدیق کی تھی اور بتایا تھا کہ ملزم کو فیصل آباد سے گرفتار کر کے ثناء یوسف کا موبائل فون بھی اس کے قبضے سے برآمد کر لیا گیا ہے