اشتہار

سنجے شاہ نے 1.32 ارب ڈالر کا فراڈ کیسے کیا؟ ڈنمارک میں ٹرائل شروع

اشتہار

حیرت انگیز

کوپن ہیگن: دبئی میں رہنے والے برطانوی تاجر سنجے شاہ نے 1.32 بلین ڈالر کے بڑے فراڈ سے ڈنمارک کے ٹیکس سسٹم کو ہلا کر رکھ دیا تھا، انھیں جون 2022 میں دبئی میں گرفتار کر لیا گیا تھا، اور اب ان کے خلاف کوپن ہیگن کی عدالت میں ٹرائل شروع کر دیا گیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ہیج فنڈز کے ایک تاجر سنجے شاہ کے خلاف پیر کو کوپن ہیگن میں مقدمہ شروع ہو گیا ہے، ان پر الزام ہے کہ انھوں نے 9 بلین کرونر (1.32 بلین ڈالر) کا گھپلا کیا، ایک ایسا فراڈ جس کی وجہ سے ان کی ملکیت والی کمپنیوں نے 2012 اور 2015 کے درمیان ڈینش ٹیکس ریفنڈز کا کامیابی سے کلیم کیا۔

سنجے شاہ کا اعترف جرم سے انکار

53 سالہ سنجے شاہ نے پیر کو اعتراف جرم نہیں کیا اور کہا کہ اس نے ڈنمارک کے قانون کی خلاف ورزی نہیں کی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوپن ہیگن میں گلوسٹرپ ڈسٹرکٹ کورٹ نے انھیں مجرم قرار دے دیا تو انھیں 12 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ یکم مارچ کو سنجے شاہ کے ایک ساتھی سابق اسسٹنٹ انتھونی مارک پیٹرسن کو اس کیس میں 8 سال کی سزا سنائی جا چکی ہے، مارک پیٹرسن عدالت میں اعتراف جرم کر چکا ہے، اب عدالت انھیں سنجے شاہ کیس میں بطور گواہ طلب کر سکتی ہے۔

- Advertisement -

سنجے شاہ دبئی میں رہائش پذیر تھے جہاں سے انھیں جون 2022 میں گرفتار کیا گیا تھا، متحدہ عرب امارات نے سنجے شاہ کی حوالگی سے متعلق ڈنمارک کے ساتھ کئی برس تک مذاکرات کیے اور آخرکار دونوں ممالک کے درمیان حوالگی کے ایک معاہدے پر مارچ دوہزار بائیس میں دستخط ہوئے، اس کے بعد دسمبر میں شاہ کو ڈنمارک کے حوالے کر دیا گیا۔

فراڈ اسکیم

استغاثہ نے دعویٰ کیا ہے کہ سنجے شاہ نے ’’ٹریژری سے ڈیویڈنڈ ٹیکس ریفنڈز میں غیر قانونی طور پر 9 ارب کرونر سے زیادہ وصول کرنے کے لیے 3,000 سے زیادہ درخواستیں جمع کرائیں اور اس کے لیے ایک اچھی طرح سے مرتب اور منظم فراڈ اسکیم کا استعمال کیا۔‘‘

استغاثہ کے مطابق سنجے شاہ کے زیر کنٹرول غیر ملکی فرموں نے فرضی طور پر ڈنمارک کی کمپنیوں میں حصص رکھے، اور دھوکا دہی سے ڈیویڈنڈ ٹیکس کی واپسی کے لیے کلیم کیا۔ استغاثہ نے کہا کہ اسے سنجے شاہ کی جانب سے غیر قانونی طور پر حاصل کیے گئے 7.2 ارب کرونر کی واپسی کی امید ہے۔

کیس پیچیدہ ہے

واضح رہے کہ یہ کیس نہایت پیچیدہ ہے، سنجے شاہ کے وکیل کے مطابق یہ ایک بہت بڑے حجم کا فراڈ ہے اور بین الاقوامی سطح کا ہے، کئی سال تو یو اے ای سے ڈنمارک حوالگی میں لگے، یہی وجہ ہے کہ کیس شروع ہونے میں 10 سال کا عرصہ لگا، پراسیکیوٹر میری ٹولن نے بھی کیس کی پیچیدگی کو بیان کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اس میں 3 لاکھ سے زیادہ دستاویزات شامل ہیں۔

ڈنمارک میڈیا کے مطابق سنجے شاہ 3 بچوں کے باپ ہیں، جو شاہانہ طرز زندگی گزارنے کے لیے مشہور ہیں، وہ ’’آٹزم راکس‘‘ کے نام سے ایک فلاحی امدادی تنظیم بھی چلاتے ہیں۔

سنجے شاہ کے وکیل نے کیس کی تفصیلات پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مؤکل کو ڈنمارک میں منصفانہ ٹرائل کے بارے میں تشویش لاحق ہے۔ انھوں نے کہا ڈنمارک میں اچھے جج موجود ہیں، مسئلہ یہ نہیں، بلکہ مسئلہ کابینہ وزرا ہیں جنھوں نے کئی سالوں سے اس کیس کے بارے میں تبصرے کیے ہیں، جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ وہ دھوکا دہی کے مجرم ہیں۔

دبئی کورٹ نے کیا حکم دیا؟

میڈیا رپورٹس کے مطابق لندن میں سنجے شاہ کے مختلف بینک اکاؤنٹس کے ساتھ ساتھ اربوں کی جائیدادیں ہیں، 2012 میں انھوں نے ایک اپارٹمنٹ 125 ملین کرونر میں خریدا تھا۔ مئی 2023 میں دبئی کی ایک عدالت نے سنجے شاہ کو حکم دیا تھا کہ وہ ڈنمارک ٹیکس اتھارٹی کو 1.2 بلین ڈالر کی رقم ادا کرے، لیکن انھوں نے کہا کہ وہ قصور وار نہیں ہیں۔ برطانیہ میں بھی ان پر ایک مقدمہ چل رہا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں