غزہ کے اسیروں کے بارے میں سارہ نیتن یاہو کے تبصرے نے اہل خانہ میں غم و غصے کو جنم دیا ہے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم کی اہلیہ سارہ نیتن یاہو کی جانب سے کیے گئے ایک تبصرے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ غزہ میں اب بھی 24 سے کم اسیران زندہ ہیں۔ اس بیان سے اسرائیل میں کشیدگی بڑھ گئی ہے اور اسیران کے خاندانوں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کی طرف سے شائع ہونے والی ایک ویڈیو میں سارہ نیتن یاہو کو اپنے شوہر سے "کم” سرگوشی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جب انہوں نے کہا کہ "24 تک زندہ” قیدی ہیں۔
وزیر اعظم کے دفتر کی طرف سے شائع کردہ ایک ویڈیو میں وزیر اعظم کی اہلیہ سارہ نیتن یاہو کو سرگوشی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ غزہ میں 24 سے کم یرغمالی زندہ ہیں۔
ایسی معلومات جو عوامی طور پر معلوم نہیں ہیں۔
یہ تبصرہ پیر کو وزیر اعظم بنجمن نیتن کی ایک ملاقات میں کیا گیا۔ نیتن یاہو نے ویڈیو میں کہا کہ "24 تک زندہ ہیں، 24 تک زندہ ہیں،” نیتن یاہو نے غزہ میں باقی 59 یرغمالیوں کی واپسی کی کوششوں کا ذکر کیا۔
سارہ ان کے پاس بیٹھی تھیں جنہوں نے سرگوشی کی کہ "کم۔”
نیتن یاہو نے ایک مختصر توقف کے بعد کہا کہ اور باقی لوگ بدقسمتی سے زندہ نہیں ہیں، اور ہم انہیں واپس کر دیں گے۔
جیسے ہی سارہ نیتن یاہو اپنے تبصرے کے بعد بولنا شروع کرتی ہیں تو ان کے بائیں طرف بیٹھے ہوئے وزیر ٹرانسپورٹ میری ریجیو نے نیتن یاہو کے نوٹ پیڈ پر کچھ لکھا، جس کے فوراً بعد وہ انہیں واپس لانے کے بارے میں بولنا شروع کر دیتے ہیں۔
اسیروں کے خاندانوں کی نمائندگی کرنے والے گروپ ” برِنگ دیم ہوم ” نے بیان میں کہا کہ آپ نے مغوی کے خاندانوں کے دلوں میں ناقابل بیان خوف بو دیا، جو پہلے ہی اذیت ناک غیر یقینی کی کیفیت میں ہیں جب آپ نے ‘کم’ کہا تو آپ کا کیا مطلب تھا؟ کیا آپ کچھ جانتے ہیں جو ہم نہیں جانتے؟
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے پیاروں کی حالت کے بارے میں کوئی انٹیلی جنس یا نئی معلومات ہیں تو ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اسے مکمل طور پر تسلیم کیا جائے۔