بدھ, فروری 5, 2025
اشتہار

صارم کے قتل میں کون ملوث؟ پولیس کو کیمیائی تجزیہ کی رپورٹ کا انتظار

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : صارم کے قاتل کی تلاش کے لئے تفتیش میں بڑے بریک تھرو کیلئے پولیس کو کیمیائی تجزیہ کی رپورٹ کا انتظار ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں 7 سالہ صارم کی لاش ملنے کے واقعے کی تحقیقات جاری ہے.

تفتیش میں بڑے بریک تھرو کیلئے پولیس کو کیمیائی تجزیہ کی رپورٹ کاانتظار ہیں، حکام کا کہنا ہے کہ خصوصی تفتیشی ٹیم نے مرحلہ وار تمام شواہد اکٹھا کرلئے، تفتیش میں پیشرفت فارنزک، کیمیائی تجزِیہ، ڈی این اے رپورٹ کے بعد ہوگی۔

کیمیائی تجزیے کی رپورٹ کے بعد پولیس کوحتمی پوسٹمارٹم رپورٹ بھی موصول ہوگی ، شواہد کی فارنزک رپورٹس، حتمی پوسٹمارٹم رپورٹ کو ملا کر جائزہ لیاجائے گا۔

پولیس حکام نے کہا کہ فرانزک رپورٹس کی بنیاد پر زیرحراست افراد سے ایک بار پھر پوچھ گچھ ہوگی۔

یاد رہے 7سالہ صارم قتل کیس میں واقعاتی شواہد اور ابتدائی پوسٹ مارٹم میں بہت کم مماثلت سامنے آئی تھی اور ٹیم کو  ابتدائی پوسٹ مارٹم کے نکات غیر تسلی بخش ہونے کا شبہ ہے۔

تحقیقاتی ذرائع نے بتایا تھا  کہ میڈیکل لیگل آفیسر کو سوالا نامہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے ، سوالنامہ ڈی این اے،کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد بھیج دیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم کو ٹینک سے صارم کی مدرسہ کی ٹوپی اورگیند بھی مل گئی، ٹیم کو ملنے والے اہم شواہد کوصارم کے والدین نےبھی شناخت کرلیا۔

ذرائع نے مزید کہا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹروں کا خصوصی میڈیکل بورڈ بنانے کیلئے اعلیٰ حکام کو مشورہ دیا۔

تحقیقاتی ذرائع کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹرز سے ملاقات کی تھی۔

گذشتہ روز نارتھ کراچی میں 7 سالہ صارم کے قتل کے بعد ڈی آئی جی ویسٹ کی جانب سے بنائی گئی خصوصی تحقیقاتی ٹیم ایک مرتبہ پھر کرائم سین پر پہنچی تھی، ٹیم کی جانب سے اپارٹمنٹ میں کرائم سین ری بلٹ کرنے کے بعد ری اینیکمنٹ کیا گیا۔

تحقیقاتی ٹیم نے بتایا تھا کہ وقوعے کے روز پولیس پہنچی تو کرائم سین خراب ہو چکا تھا، اس لیے یہ ایکسر سائز کی جارہی ہے ، مقتول کے لاپتہ ہونے کے روز کی طرح معاملات دہرائے گئے، سات جنوری کی طرح کرائم سین ری کریٹ کیا۔

تحقیقاتی ٹیم کا کہنا تھا کہ اس موقع پر عینی شاہدین کے علاوہ وال مین کی مدد بھی لی گئی، جو 7 جنوری کو موقع پر موجود تھے، ٹیم کے ہمراہ صارم کی فیملی اور دیگر افراد بھی تھے۔

تحقیقاتی ٹیم نے سوال کیا تھا کہ 18 تاریخ کو جب لاش ملی تو کس طریقے سے نکالی گئی سب سے پہلے کس نے بدبو محسوس کی اور دیکھا، اس شخص کی مدد بھی لی گئی۔

ٹیم کے مطابق کرائم سین پر باقاعدہ کوئی ڈھکن نہیں لگا ہوا تھا، اسے 18 جنوری والی کرائم سین کی پوزیشن پر ری بلٹ کیا گیا۔

خصوصی ٹیم نے دونوں کرائم سین ری بلٹ کرنے کے بعد گواہوں کی موجودگی میں فلم بنائی اور فوٹوگرافی کی، تحقیقاتی ٹیم کے ہمراہ کرائم سین یونٹ بھی موجود تھی۔

ٹیم کا کہنا تھا کہ پوری تفتیش کا دارومدار اب صرف ڈی این اور فارنزک پر ہے، آئی جی سندھ کی جانب سے روزانہ فالو اپ لیا جاتا ہے، آئی جی اور ڈی آئی جی لیبارٹری سے مسلسل رابطے میں ہیں ڈی این اے موصول ہوتے ہیں کیس جلد ہونے کا امکان ہے۔

صارم کیس کی تمام خبریں 

اہم ترین

نذیر شاہ
نذیر شاہ
نذیر شاہ کراچی میں اے آر وائی نیوز کے کرائم رپورٹر ہیں

مزید خبریں