ریاض: سعودی عرب کی شوریٰ نے کم عمری میں شادی کے خلاف بل منظور کرتے ہوئے کم سے کم شادی کی عمر 18 سال مقرر کردی۔
تفصیلات کے مطابق شیخ عبداللہ ال اشیخ کی صدارت میں شوریٰ کونسل کا اجلاس بدھ کے روز ہوا جس میں کابینہ کے اراکین نے کم عمری کے خلاف شادی کا بل پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
شوریٰ کونسل کے نائب صدر ڈاکٹر یحیحیٰ الثمان نے اس حوالے سے ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ اجلاس میں شریک اراکین نے گزشتہ سیشن میں اسلامی قوانین کے لیے بنائی جانے والی کمیٹی کی پیش کردہ سفارشات کو سُننے کے بعد اُن پر غور کیا اور پھر اس قانون کو منظور کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس سے قبل قانونی طور پر لڑکوں اور لڑکیوں کو 15 سال کی عمر میں شادی کی اجازت تھی مگر اب ایسا نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں: کم عمر سعودی نوجوان کے گھر اولاد کی پیدائش
شوریٰ کونسل نے جو قانون منظور کیا اُس میں شادی کی عمر کم سے کم 18 سال مقرر کی گئی علاوہ ازیں اس نقطے پر بھی سب نے اتفاق کیا کہ ایسی لڑکیاں یا لڑکے جو شادی کے قابل نہیں اُن کا زبردستی نکاح کروانا بھی جرم میں شمار کیا جائے گا۔
نائب صدر کا کہنا تھا کہ ابھی فی الحال قانون منظور کیا گیا جلد اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کی سزاؤں کا تعین بھی کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں شوریٰ کونسل نے شاہ فیصل اسپتال اور ریسرچ سینٹر میں مقامی نوجوانوں کی ملازمتوں کا کوٹہ بڑھانے اور صحت کے شعبے میں بھی روزگار فراہم کرنے کی منظوری دی۔
شعبہ صحت میں سعودی نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کر کے انہیں ملک کے مختلف علاقوں میں قائم ہونے والے کلینک اور ڈسپینریز میں اسلامی سال 1438 / 1439 ہجری کے دوران ہی تعینات کیا جائے گا ۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی نوجوان کی نئی ویڈیو، گرفتاری سے بچنے کا بھی انتظام کرلیا
یاد رہے کہ سعودی عرب میں لڑکے یا لڑکیوں کی پندرہ سال کی عمر میں شادی کردی جاتی تھی، گزشتہ سال 14 سالہ سعودی شہری جب والد بنا تھا تو مقامی لوگوں نے اس پر شدید تنقید کی تھی۔