تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

سعودی عرب : غیرملکی کارکنان بلیک لسٹ کیوں ہوتے ہیں؟

سعودی عرب میں اقامہ قوانین پر عمل کرنا مملکت میں رہنے والے تمام غیرملکی کارکنوں کے لیے ضروری ہے، خروج وعودہ "ایگزٹ ری انٹری” مخصوص مدت کے لیے جاری کیا جاتا ہے۔

خروج وعودہ کے لیے دی گئی مدت کے دوران واپس نہ آنے کی صورت میں ایسے کارکنوں کو محدود مدت کے لیے بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔

خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو "خرج ولم یعد” کی کیٹگری میں شامل کیا جاتا ہے، خروج وعودہ کی خلاف ورزی پرپابندی کا اطلاق صرف غیرملکی کارکنوں پر ہی ہوتا ہے یہ پابندی کارکنوں کے اہل خانہ پرلاگو نہیں ہوتی۔

جوازات کے ٹوئٹرپرایک شخص نے دریافت کیا ’خروج وعودہ کی خلاف ورزی "خرج ولم یعد” کو کفیل کینسل کرانے کا مجاز ہے ؟

اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہونے والوں کو "خرج ولم یعد” کی کیٹگری میں شامل کیا جاتا ہے۔

ایسے افراد جو "خرج ولم یعد” کی کیٹگری میں شامل ہوجاتے ہیں انہیں مملکت میں تین برس کے لیے بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے وہ افراد کسی دوسرے ورک ویزے پرممنوعہ مدت کے دوران سعودی عرب نہیں آسکتے۔

واضح رہے خرج ولم یعد کی اصطلاح ایسے افراد کےلیے مخصوص کی گئی ہے جو خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری پرجا کر واپس نہیں آتے۔

خروج وعودہ کی خلاف ورزی کا شمار ایگزٹ ری انٹری کی آخری تاریخ کے ایک ماہ بعد کیا جاتا ہے۔ جوازات کے قانون کے مطابق سپانسر کو بھی یہ اختیار ہے کہ خروج وعودہ پرجانے والا کارکن اگرمقررہ مدت کے دوران واپس نہ آئے تو اسے مذکورہ کیٹگری میں شامل کردے۔

جوازات کے خود کارسسٹم کے تحت خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کے چھ ماہ بعد کارکن کو مذکورہ کیٹیگری میں شامل کیاجاتا ہے۔

امیگریشن قانون کے تحت ایسے افراد جنہیں خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے حوالے سے متعلقہ زمرے میں شامل کیا جاتا ہے ان کے سٹیٹس کو اسپانسر بھی تبدیل نہیں کرسکتا۔

اس حوالے سے جوازات کی جانب سے یہ سہولت دی گئی ہے کہ مذکورہ زمرے میں آنے والے افراد کے سپانسر اگر چاہییں تو وہ انہیں دوسرا ویزہ جاری کرانے کے بعد ممنوعہ مدت کے دوران مملکت بلا سکتے ہیں بصورت دیگرایسے افراد جو خرج ولم یعد کی کیٹگری میں شامل کیے جاتے ہیں وہ ممنوعہ مدت گزرنے کے بعد ہی دوسرے کفیل کے ورک ویزے پر مملکت آسکتے ہیں۔

خیال رہے بعض افراد ممنوعہ مدت کوشمار کرنے میں بنیادی غلطی کرتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں سعودی عرب آتے ہی ایئرپورٹ سے ڈی پورٹ کر دیا جاتا ہے۔

ممنوعہ مدت میں اگرچند دن بھی باقی ہوں توانہیں مملکت آنے کی اجازت نہیں ہوتی اس لیے خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی کے زمرے میں آنے والے افراد کو چاہیے کہ وہ سعودی عرب میں مروجہ کیلنڈر کے حساب سے مدت کا تعین کریں تاکہ کسی مشکل صورتحال میں مبتلا نہ ہوں۔

Comments

- Advertisement -