تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

سعودی عرب: گھریلو ملازماؤں کی فیس ہزاروں ریال تک پہنچ گئی

ریاض: سعودی عرب میں گھریلو ملازماؤں کی فیس بڑھا دی گئی، اس حوالے سے سعودی حکام نے ضروری اقدامات کیے ہیں۔

سعودی ویب سائٹ کے مطابق ریکروٹنگ ایجنسیاں اور کمپنیاں گھریلو ملازمائیں سعودی عرب درآمد کرنے کی کم از کم فیس 8 ہزار 50 اور زیادہ سے زیادہ 32 ہزار ریال طلب کرنے لگی ہیں۔

سعودی حکام نے کئی ملکوں کے ساتھ گھریلو ملازماؤں کی فراہمی پر مذاکرات کیے ہیں، وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے انڈونیشیا سے گھریلو عملے کی درآمد سے متعلق معاہدے کی منظوری دی ہے۔

وزارت نے نئی حکمت عملی یہ اختیار کی ہے کہ کسی بھی ملک سے مختلف پیشوں سے منسلک عملہ ایک ہی چینل کے ذریعے درآمد کیا جائے۔ گھریلو عملہ کمپنیاں درآمد کریں۔ عام افراد کو اس حوالے سے اب تک جو سہولت میسر ہے وہ ختم کر دی جائے، انفرادی طور پر ملازماؤں کی درآمد سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

ریکروٹنگ ایجنسی کے ماہر حکیم الخنیزی نے انڈونیشیا کے ساتھ معاہدے پر کہا کہ اس سے قبل انڈونیشیا سے عملے کی درآمد کی لاگت 4 ہزار سے ساڑھے چار ہزار ڈالر کے درمیان تھی، یہ لاگت انڈونیشیا میں ریکروٹنگ ایجنسیوں کو دی جاتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ جب عام افراد کو گھریلو عملہ درآمد کرنے کی سہولت حاصل تھی تب انڈونیشیا میں ریکروٹنگ ایجنسیوں کی تعداد 500 تھی، اب ان کی تعداد گھٹ کر 200 ہوگئی ہے۔ اس تعداد میں کمی کا نتیجہ لاگت بڑھنے کی صورت میں سامنے آئے گا۔

ریکروٹنگ کے ایک اور ماہر مؤید الشمیری نے کہا کہ بعض ممالک نے صرف کمپنیوں کو ریکروٹنگ لائسنس دیے ہوئے ہیں جو بہت زیادہ موثر نہیں، بعض کمپنیاں فی گھنٹہ معاوضے کے حساب سے ملازمہ فراہم کرتی ہیں۔ یہ طریقہ کار مملکت میں گھریلو ملازماؤں کے حوالے سے مسائل کا حل نہیں ہے۔

بہت سے سعودی خاندان گھریلو عملہ اپنی کفالت میں رکھنا چاہتے ہیں، ان کی خواہش ہوتی ہے کہ گھریلو کارکن ان کے ہمراہ رہیں۔ مملکت کے ایک علاقے سے دوسرے علاقے اور بیرون ملک سفر کے وقت بھی وہ ان کے ساتھ ہوں۔ اس طرح کے خاندانوں کے لیے فی گھنٹہ معاوضے والا گھریلو عملہ موزوں نہیں ہوسکتا۔

سعودی حکام گھریلو عملے کے لیے 15 ممالک کے نام منظور کیے ہوئے ہیں، ان میں بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا شامل ہے۔

گھریلو ملازمہ کی ریکروٹنگ کی کارروائی سے قبل متعلقہ خاندان کو ملازمہ کی قومیت اور نام و پتے کے تعین کا اختیار حاصل ہے، گھریلو ملازمہ کا نام و پتہ متعین کرنے کی صورت میں ریکروٹنگ فیس انتہائی حد تک کم ہو کر 345 ریال تک رہ جاتی ہے۔

Comments

- Advertisement -