ریاض : سعودی عرب میں روزگار کیلئے جانے والے غیرملکیوں کو رہائش اور دیگر امور کی انجام دہی کیلئے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں اب حکومت نے آسانی پیدا کردی ہے۔
سعودی عرب میں غیر ملکی کارکنوں کے اہل خانہ کے اقامے کی تجدید کے لیے ماہانہ فیس عائد کی جاتی ہے۔ فیس کی ادائیگی کے بغیر کارکن اور ان کے اہل خانہ کے اقامے تجدید نہیں کیے جاسکتے۔
گزشتہ برس سے سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے تارکین کے اقاموں کی تجدید کے لیے سہہ ماہی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے جس کا مقصد لوگوں کو سہولت فراہم کرنا ہے جبکہ ماضی میں تجدید کے لیے سالانہ بنیاد پر فیس ادا کرنا ضروری ہوتی تھی۔
اس حوالے سے ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹرپر دریافت کیا۔
بیوہ خاتون کے اقامہ کی تجدید کے لیے عائد ماہانہ فیملی فیس لازمی طورپرادا کرنا ہوگی یامعاف ہوسکتی ہے؟
اس سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ’اقامہ قوانین کے مطابق سعودی عرب میں سال 2017 سے جو قانون نافذ کیا گیا ہے اس کے تحت مملکت میں رہنے والے ہرغیر ملکی کواپنی زیر کفالت اہل خانہ کے اقامے کی تجدید کےلیے ماہانہ بنیاد پر ایک برس کی فیس ادا کرنا ہوتی ہے۔
یاد رہے مذکورہ فیس کا قانون سال 2017 میں جب جاری ہوا تھا اس وقت فی اہل خانہ سو ریال ماہانہ کے حساب سے وصول کی گئی تھی۔ فیس 12 ماہ کی یکمشت وصول کی جاتی تھی۔
دوسرے برس سال 2018 میں فیس 200 ریال ماہانہ کے حساب سے وصول کی گئی جبکہ تیسرے برس اس میں 100 ریال اضافہ کے ساتھ 300 ریال ماہانہ کردی گئی۔
فیس قانون کے چوتھے برس یعنی سال 2020 میں ماہانہ فیس 400 ریال کے حساب سے وصول کی گئی جس کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
قانون کے مطابق وہ غیر ملکی کارکن جو اپنے اہل خانہ کہ ہمراہ مملکت میں مقیم ہیں وہ اپنے اہل خانہ جن میں اہلیہ ، بچے شامل ہیں پرعائد فیس جمع کرانے کے بعد ہی اپنا اقامہ تجدید کراسکتے ہیں۔ اگر اہل خانہ پرعائد فیس ادا نہیں کرائی جائے تو کارکن کا اقامہ بھی تجدید نہیں ہوسکتا۔
خیال رہے مذکورہ فیس کسی صورت میں معاف نہیں ہوتی اسے ادا کرنا ضروری ہے تاہم گزشتہ برس سے حکومت نے غیرملکی کارکنوں کے اقاموں کی تجدید سالانہ کے بجائے سہ ماہی کی سہولت بھی دی ہے جس کا مقصد لوگوں کو اس بات کی رعایت دینا ہے کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق تین ماہ کی فیس ادا کرنے کے بعد تین ماہ کے لیے اقامہ تجدید کراسکتے ہیں۔
سہ ماہی اقامہ تجدید سے ان افراد کو سہولت ہوتی ہے جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مقیم ہیں، بعض لوگ اپنے اہل خانہ کو بعض مجبوری کی بنیاد پرمحدود وقت کےلیے مملکت میں رکھنے کے پابند ہوتے ہیں اس لیے اگر وہ یکمشت 12 ماہ کی فیس جمع کرائیں اور بعدازاں 6 ماہ بعد وہ اہلیہ اور بچوں کو فائنل ایگزٹ پربھیجتے ہیں اس صورت میں انکی جمع کردہ فیس ناقابل واپسی ہوتی ہے۔
اقامہ کی سہہ ماہی تجدید سے ان لوگوں کو کافی سہولت ہوگی جو چند ماہ بعد اپنےاہل خانہ کو فائنل ایگزٹ یعنی خروج نہائی پربھیجنا چاہتے ہیں اس طرح انہیں اضافی فیس ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی وہ صرف تین یا چھ ماہ کی فیس ادا کرکے اقامہ تجدید کراسکتے ہیں۔