تازہ ترین

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

سعودی عرب میں غیر ملکی ملازمین کے حقوق کیا ہیں؟

ریاض: سعودی عرب میں غیر ملکی ملازمین کے لیے قانون محنت کے اہم نکات ایک سعودی شمارے میں شائع کیے گئے ہیں جس سے اس قانون کی وضاحت ہوتی ہے۔

مملکت میں لیبر مارکیٹ کے معاملات کو منظم کرنے کے لیے غیر ملکی ملازمین کے حوالے سے مروجہ قانون محنت کو ایک سعودی میگزین نے اپنے شمارے میں شامل کیا، اس کے اہم نکات وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی سے لیے گئے ہیں۔

کارکنوں کے حوالے سے مملکت کی پالیسی

وزارت محنت کے قوانین کے مطابق مملکت میں ہر قسم کے کارکنوں کو خوش آمدید کہا جاتا ہے، کارکنوں کی بہتر رہنمائی اور ان کے مفادات کے مدنظر رکھتے ہوئے قوانین مرتب کیے گئے ہیں تاکہ وہ یکسو ہو کر اپنے پیشہ ورانہ امور انجام دیں اوران کا قیام مفید ثابت ہو۔

سعودی عرب میں آنے والے غیر ملکی کارکنوں کو یہاں سرکاری سطح پر مہمان تصورکیا جاتا ہے اور ان کی بہتری کے لیے اسلامی شریعت کو مدنظر رکھتے ہوئے قوانین مرتب کیے جاتے ہیں جن پر عمل کرنا لازمی ہے۔

سعودی عرب میں کارکنوں کے حقوق

سعودی عرب میں قانون محنت میں آجر و اجیر کے حقوق واضح طور پر متعین کیے گئے ہیں جن میں فریقین کے حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے، تمام کارکن خواہ وہ مقامی ہوں یا غیر ملکی، ان کے حقوق اور واجبات یکساں ہیں۔

کارکنوں کا محنتانہ

قانون کے مطابق آجر کی ذمہ داری ہے کہ وہ کارکن کو اس کی محنت کے مطابق اجرت مقرر کرے، اس ضمن میں مینیجر جو کام اپنے کارکن سے لیتا ہے اس کے مطابق کارکن کو اس کی اجرت دی جاتی ہے جو قواعد یعنی باہمی معاہدہ کرتے وقت طے کی جاتی ہے۔

معاہدے کے نکات

کارکن کے حقوق کے تحفظ کے لیے دو طرفہ منظوری کے بعد تحریری معاہدہ کیا جاتا ہے جس میں درج تمام نکات پر من و عن عمل کرنا لازمی ہوتا ہے۔

بعض معاہدے میں اضافی نکات بھی درج ہوتے ہیں جن میں کارکن کے ذمہ حقوق بھی واضح کیے جاتے ہیں، ان نکات کے مطابق کارکن کی بھی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ان پر عمل کرے اور اخلاص و وفاداری کا مظاہرہ کرے تاکہ بہتر اور ساز گار ماحول میں کام کیا جائے۔

صحت کا تحفظ

وزارت افرادی قوت کے محنت کے نظام میں واضح طور پر درج ہے کہ کارکن کی بنیادی صحت کا ہر طرح سے خیال رکھا جائے۔ کوئی بھی ایسا کام نہیں کروایا جائے گا جس سے کارکن کی صحت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو یا ان کی استطاعت سے باہر کام نہ کروایا جائے۔

پروڈکشن

وزارت محنت کے قانون کے مطابق آجر کو کارکن کی عمر بڑھنے کی وجہ سے کام کی پیداواری صلاحیت کے کم ہونے پر ملازمت سے برخاست نہ کیے جانے کی سفارش کی گئی ہے کیونکہ یہ فطری عمل ہے کہ کسی انسان کی پیداواری صلاحیت بڑی عمر کا ہونے کے بعد کم ہو جاتی ہے۔

کارکن کی توقیر کی حفاظت

آجر پر لازم ہے کہ وہ اپنے کارکن کی عزت و توقیر کی حفاظت کرے اور اس سے بہتراخلاق سے پیش آئے۔

عدالت کا فیصلہ حتمی

مملکت میں قانون کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے لیبر کورٹس مقرر کی گئی ہیں جہاں کسی بھی نوعیت کے اختلاف کی صورت میں ان عدالتوں سے رجوع کیا جا سکتا ہے، عدالت سے ہونے والے فیصلے ہی قابل عمل ہوں گے۔

طبی نگہداشت

سعودی عرب میں ورک ایگریمنٹ رکھنے والے کارکنوں کا حق ہے کہ آجر انہیں قانون کے مطابق مکمل طبی نگہداشت کی سہولت مہیا کرے جس کے لیے لازمی ہے کہ کارکن کی میڈیکل انشورنس فراہم کی جائے۔

کارکنوں کی اجرت

مملکت کے قانون کے مطابق کارکن کو سعودی کرنسی میں ہی اجرت ادا کی جائے گی جو معاہدے میں درج کی گئی ہو، یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک بنگالی یا انڈین کارکن کو روپوں میں تنخواہ دی جائے۔

اجرت کی ادائیگی کا دورانیہ

ملازمت کے معاہدے کے مطابق کارکن کو وقت مقررہ پر اس کا محنتانہ ادا کیا جائے اس میں تاخیر قانون شکنی تصور کی جائے گی۔

Comments

- Advertisement -