تازہ ترین

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

سعودی عرب کا بھی چاند اور مریخ کو مسخر کرنے کا اعلان

ریاض: سعودی عرب کا اسپیس کمیشن بھی چاند اور مریخ کے لیے خلائی مشن بھیجے گا۔

تفصیلات کے مطابق جمعرات کو شہزادہ سلطان بن سلمان کی صدارت میں سعودی اسپیس کمیشن کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں سعودی خلائی مشن کے چاند اور مریخ کی دنیا دریافت کرنے کے منصوبے کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔

سعودی خلائی کمیشن کے حالیہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ سعودی عرب خلائی شعبے میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے اقدامات کرے گا۔

شہزادہ سلطان بن سلمان نے توقع ظاہر کی کہ اسپیس کمیشن مکمل سعودی خلائی ٹیم آئندہ دو برس میں تیار کر لے گا، جو ایسے مخصوص سائنسی مقاصد کے لیے کام کرے گی جو مملکت کے حال اور مستقبل کے لیے مفید ہوں گے، اس حوالے سے خلا نوردوں کو مریخ اور چاند کے مشن پر بھیجا جائے گا۔

یو اے ای کا خلائی مشن ’ہوپ‘ مریخ کے گرد مدار میں کامیابی سے داخل

بتایا گیا کہ سعودی اسپیس کمیشن نے اس سلسلے میں تمام بنیادی تیاریاں مکمل کر لی ہیں، اور ملکی و بین الاقوامی ایجنسیوں اور اداروں کے ساتھ شراکت کے متعدد معاہدے کر لیے گئے ہیں۔

شہزادہ سلطان بن سلمان نے اجلاس میں کہا کہ ہم مطلوبہ فرائض انجام دینے کے لیے تیار ہیں، کمیشن نے بہت سارے پروگرام ترتیب دے دیے ہیں، جن میں خلا نوردی کا پروگرام سرِ فہرست ہے۔

حکام کے مطابق سعودی اسپیس کمیشن آئندہ چند ہفتوں کے دوران فنڈنگ کا خصوصی ادارہ بھی قائم کرے گا، اور مملکت کے چھوٹے بڑے اداروں کو خلائی مشن میں سرمایہ کاری کے مواقع دیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ اسپیس کمیشن کو خادم حرمین شریفین شاہ سلمان کی سرپرستی حاصل ہے، شاہ سلمان نے 1985 میں سعودی عرب کے تاریخی خلائی مشن کی پل پل کی رپورٹ لی تھی جس میں 30 سے زیادہ سائنس دان شریک تھے۔

Comments

- Advertisement -