دبئی: متحدہ عرب امارات کا خلائی مشن ’ہوپ‘ مریخ کے گرد مدار میں کامیابی سے داخل ہوگیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عرب دنیا کا پہلا خلائی مشن ’ہوپ‘ کامیابی سے ہمکنار ہوگیا، یو اے ای کے نائب صدر اور وزیر اعظم شیخ راشد المکتوم نے ٹویٹ میں لکھا کہ مشن مکمل ہوگیا، خلائی مشن ہوپ مریخ کے گرد مدار میں پہنچ گیا۔
تمت المهمة بنجاح
Mission Accomplished #العرب_إلى_المريخ pic.twitter.com/BxPQiJM0Sq
— HH Sheikh Mohammed (@HHShkMohd) February 9, 2021
ایک ایس یو وی کے حجم کا یہ اسپیس کرافٹ 9 فروری کو پاکستانی وقت کے مطابق رات 9 بجکر 14 منٹ میں مریخ کے مدار میں داخل ہوا۔
ہوپ مشن 20 جولائی کو جاپان سے روانہ کیا گیا تھا اور سات ماہ کے طویل سفر کے بعد سرخ سیارے تک پہنچنے میں کامیاب ہوا ہے۔
ہوپ مشن کی کامیابی کے بعد یو اے ای پہلا مسلمان ملک اور دنیا کا پانچواں ملک بن گیا ہے جس نے خلائی پروگرام میں اتنی بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ سیارے پر آئندہ چند ماہ میں اترے گا، مدار میں داخلے کے بعد ایک سگنل سے زمین پر موجود مشن کنٹرولرز کو تاریخی کامیابی کی تصدیق مل سکی۔
واضح رہے کہ یو اے ای کا ہوپ اسپیس ایجنسی کا پہلا اہم خلائی مشن ہے جس کا مقصد سرخ سیارے کے مدار مریخ کے مکمل سال (زمین کے دو سال) تک گردش کرتے ہوئے وہاں کے موسم کا تفصیلی نقشہ تیار کرنا ہے۔
The Historic Moment: Announcing the success of Mars Orbit Insertion!#ArabsToMars #HopeProbe pic.twitter.com/4N1uaHb0GS
— Hope Mars Mission (@HopeMarsMission) February 9, 2021
اس مشن کی قیادت کرنے والے سائنسدانوں کی سربراہ سارہ الامیری کا کہنا ہے کہ یہ مریخ کا پہلا موسمیاتی سیٹلائیٹ ہوگا، اس کا منفرد آربٹر اسے مریخ کے ہر حصے کی مانیٹرنگ میں مدد فراہم کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق اگر یہ مشن مریخ کے ایک سال کے دوران وہاں کے موسموں کا نقشہ بنانے میں کامیاب ہوگیا تو پہلی مرتبہ ہوگا کہ سرخ سیارے کے موسم کی مکمل تصویر انسانوں کے سامنے آئے گی۔
H.H. Sheikh Mohammed bin Rashid Al Maktoum and H.H. Sheikh Mohammed bin Zayed Al Nahyan congratulated the Hope Probe's team at Mohammed Bin Rashid Space Centre.#ArabsToMars #HopeProbe pic.twitter.com/zsvk7hy3aF
— Hope Mars Mission (@HopeMarsMission) February 9, 2021
ڈیٹا سے سائنسدانوں کو مریخ کے بدلتے موسموں اور ماحول کو سمجھنے میں مدد مل سکے گی جو 14 ارب سال سے اسے تحفظ فراہم کررہا ہے۔