تازہ ترین

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد اور...

پاکستان کیلیے آئی ایم ایف کی 1.1 ارب ڈالر کی قسط منظور

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان...

’سعودیہ: ہزاروں سال قدیم اشیاء دریافت‘

کہتے ہیں کہ یہ دنیا کروڑوں سال قدیم ہے، لیکن بعض تاریخی عمارات اور آثار ایسے بھی ہیں جو آج بھی دنیا کی نظروں سے اوجھل ہیں، سعودی ماہرین آثار قدیمہ ہزاروں سال پرانی اشیاء کی دریافت میں مصروف ہیں، ایسے میں انہوں نے حائل کے علاقے میں ایک نیا شہر دریافت کیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے محکمہ آثار قدیمہ نے حائل کے جنوبی علاقے میں جبل عراف کے قریب کھدائی کے دوران ایک ہزار سال پرانا شہر دریافت کیا ہے۔

سعودی محکمہ آثار قدیمہ کی بہترین کاوشوں اور جرمن انسٹی ٹیوٹ میکس بلانک کے تعاون کے باعث حائل کے علاقے میں ماضی کے فن اور معاشی سرگرمیوں کی عکاسی کرنے والے نوادرات کو دریافت کیا گیا ہے۔

سائنسی جریدے‘پالس ون’میں شائع ہونے والی دریافت کی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ قدیم پتھر کے زمانے میں اس مقام پر بڑی تعداد میں بنی نوع انسان آباد تھے۔

ایس پی اے کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جبل عراف سعودی عرب کے صحرائے النفود کے جنوب میں اور جبہ میں حائل شہر کے شمالی نخلستان میں واقع ہے۔ یہ وہاں جھیل کے دائرے میں آتا ہے جو جدید ہجری دور سے تعلق رکھتا ہے۔

اس مقام سے پتھروں سے بنے ہوئے درجنوں اوزار اور برتن بھی دریافت کئے گئے ہیں، جو اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ یہاں بڑی تعداد میں انسان موجود تھے۔

جبل اعراف ایک چٹان کی پناہ گاہ اور ایک کھلی جگہ پر مشتمل ہے جس میں ہولوسین کے وسط سے لے کر موجودہ دور تک آباد کاری کے آثار موجود ہیں۔

سعودی محکمہ آثار قدیمہ اور جرمن انسٹی ٹیوٹ میکس بلینک گرین جزیرہ نما عرب میں ایک منصوبے پرمل کر اپنے امور انجام دے رہے ہیں،یہ ماہرین ایک طویل عرصے سے پتھر کے زمانے کی باقیات اور آثار قدیمہ پر تحقیق کر رہے ہیں۔

اس سائنسی ٹیم کی اگر بات کی جائے تو اس میں سعودی عرب، برطانیہ، اٹلی،آسٹریلیا اور امریکہ کے اسکالرز اور ماہرین شامل ہیں۔

اس سے قبل ماہرین آثار قدیمہ کو سعودی عرب میں صحرائے نفوذ کی جنوبی سرحد کے قریب چٹانوں پر اونٹوں کے ہزاروں سال قدیم نقوش ملے تھے۔

صحرائی چٹانوں پر منقش جنگلی اونٹوں کے پانچ نقوش دریافت کئے گئے تھے، اونٹوں کی یہ نسل اب معدوم ہوچکی ہے، جو سعودیہ میں ہزاروں برس قبل موجود تھی۔

سامنے آنے والے نقوش کو دیکھ اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ یہ جانوروں کی افزائش نسل کے دورانیہ یعنی نومبر سے مارچ کے درمیان کا وقت ہو سکتا ہے جن دنوں جانوروں میں افزائش نسل کا سیزن ہوتا ہے۔

Comments

- Advertisement -