ریاض : متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک میں کشیدگی کے باعث سعودی عرب نے اپنی فوجیں بھی یمنی جزیرے سقطریٰ میں تعینات کردیں۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں متحدہ عرب امارات کے حکام کی جانب سے یمنی جزیرے (سقطریٰ) میں تقریباً 300 کے قریب اماراتی فوجی تعینات کیے گئے تھے۔
جو ٹینک، بھاری اسلحہ اور دیگر جنگی سامان کے ساتھ لیز ہوکر سقطریٰ نامی علاقے میں موجود ہیں۔ جس پر دیگر ممالک نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات سے ساتھ کشیدگی کے باعث سعودی عرب نے یمنی جزیرے سقطریٰ پر اپنی فوجیں تعینات کردی ہیں۔
سعودی عرب کے حکام کا کہنا تھا کہ سعودی افواج مذکورہ جزیرے پر یمنی فوج کو تربیت اور باغی گروہوں کے خلاف جنگ میں تعاون فراہم کرے گی۔
واضح رہے کہ یمن میں بر سر پیکار ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیاء کے خلاف متحدہ عرب امارت نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حالیہ کچھ دنوں سے متحدہ عرب امارات نے یمن کے صدر منصور ہادی سے روابط کم کرتے ہوئے کچھ فاصلہ اختیار کرلیا ہے۔ جس کے باعث سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تلخیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ ترکی کے وزارت خارجہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے متحدہ عرب امارات کی یہ پیش رفت یمن کی علاقائی سالمیت
اور خود مختاری کے لیے ایک نیا خطرہ ہے اور یمنی جزیرے پر متحدہ عرب اماراتی فوج کی تعیناتی باعث تشویش ہے۔
یاد رہے کہ دو روز قبل ترکی کی وزرات خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم خطے کی سالمیت کو دیکھتے ہوئے اپنے اقدامات تیز کر رہے ہیں تاہم اماراتی فوج کی موجودگی سے ان میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جس سے مزید خطرات جنم لے سکتے ہیں۔
یمنی جزیرے پر متحدہ عرب اماراتی فوج کی تعیناتی، ترکی کا اظہار تشویش
خیال رہے کہ سعودی عرب کی حمایت یافتہ یمنی حکومت کے مطابق جزیرے پر فوجیں اتارنے سے قبل ابو ظہبی حکومت نے یمنی صدر منصور ہادی کو مطلع بھی نہیں
کیا، ماہرین کا کہنا ہے کہ گذشتہ کئی دنوں سے امارات حکام اور یمنی حکام کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے اور اس امر کی اہم وجہ بھی یہی ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ 2015 سے یمن میں جاری جنگ میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات یمنی حکام کے قریبی اتحادی سمجھے جاتے ہیں، اور ماضی سے جاری اس جنگ میں اب تک ہزاروں کی تعداد میں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔