ریاض : حالیہ تحقیق نے سعودی خواتین کی اکثریت کو ڈپریشن کا مریض قرار دے دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کنگ فیسل اسپیشلسٹ اسپتال و ریسرچ سینٹر کے زیر اہتمام کی گئی جس میں انہوں نے مردوں کی تعداد سے تین زیادہ گنا زیادہ خواتین کو ذہنی تناو کا شکار بتایا۔
عالمی شہرت یافتہ ریسرچر ڈاکٹر یاسمین التویجری نے ولی عہد محمد بن سلمان کی وژن 2030 کے تحت خواتین کو ہر شعبے میں آزادی ملنے کے باوجود 34 فیصد سعودی شہری کو زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے میں ںفسیاتی مسائل سے دوچار بتایا گیا ہے جبکہ خواتین کی تعداد مردوں سے تین گنا زیادہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 3.1 فیصد سعودی مرد ڈپریشن کے مریض پائے گئے جبکہ سعودی خواتین میں یہ شرح 8.9 فیصد تک جا پہنچی ہے، جو انتہائی تشویشناک بات ہے۔
ڈاکٹر یاسمین نے مزید کہا کہ اگرچہ دُنیا بھر میں ڈپریشن نے کروڑوں افراد کو اپنا نشانہ بنا رکھا ہے مگر اس کے اسباب معلوم نہیں ہو سکے، ہر تیسرا سعودی زندگی میں کبھی نہ کبھی نفسیاتی مسائل کی لپیٹ میں ضرور آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خلیجی ریاست سعودی عرب میں بھی اس مرض کے شکار افراد کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔