کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کیش ریزرو کی شرط 5 فی صد سے بڑھا کر 6 فی صد کر دی۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے زری توسیع کو روکنے اور ملکی طلب کو معتدل کرنے کے لیے کیش ریزرو کی شرط 5 فی صد سے بڑھا کر 6 فی صد کر دی ہے۔
بینک دولت پاکستان نے شیڈولڈ بینکوں کی جانب سے 2 ہفتوں کی مدت کے دوران رکھے جانے والے اوسط کیش ریزرو کی شرط (سی آر آر) کو 5 فی صد سے بڑھا کر 6 فی صد، اور یومیہ سی آر آر کو 3 فی صد سے بڑھا کر 4 فی صد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سی آر آر وہ رقم ہے جو بینکوں کے لیے اسٹیٹ بینک میں رکھنا لازمی ہے، اور یہ ایک سال سے کم میعاد کے طلبی واجبات اور زمانی واجبات (time liabilities) پر لاگو ہوتی ہے، جب کہ ایک سال سے زیادہ میعاد کے زمانی واجبات کیش ریزرو رکھنے کی شرط سے مستثنیٰ رہیں گے۔
چوں کہ، معیشت پچھلے سال کے کووِڈ دھچکے سے تیزی سے بحال ہو رہی ہے، اس لیے پالیسی امور کو بتدریج معمول پر لانے کی ضرورت ہے، جن میں زری مجموعوں کی نمو بھی شامل ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق پچھلے چند مہینوں میں حقیقی رسدِ زر (money supply) کی نمو اپنے رجحان سے اوپر چلی گئی ہے، چناں چہ آج کے اس اقدام سے یہ نمو اور ملکی طلب معتدل ہو جائے گی، جس سے موجودہ معاشی بحالی کو قائم رکھنے، حکومت کے وسط مدتی مہنگائی کے ہدف کے حصول اور روپے پر دباؤ کم کرنے میں مدد ملے گی۔
اس اقدام سے ڈپازٹ جمع کرنے کے عمل پر مثبت اثر پڑنے کا بھی امکان ہے، کیوں کہ بینکوں کو اپنے آپریشنز کے لیے اضافی سیالیت (لیکویڈٹی) سے نمٹنے کے لیے زیادہ ڈپازٹس جمع کرنے کی ترغیب ملے گی، کہ وہ یہ رقوم لانے کے لیے ڈپازٹس پر بہتر منافع کی پیش کش کریں، جس سے بچت کی حوصلہ افزائی کرنے کے اسٹیٹ بینک کے مقصد کی تکمیل ہوگی۔
مزید برآں، ایک سال سے زیادہ عرصے کے زمانی واجبات پر سی آر آر عائد نہ کرنے سے بینکوں کو مزید طویل مدتی ڈپازٹس جمع کرنے کی ترغیب ملے گی، جس سے اثاثہ جات اور واجبات کی مطابقت بہتر ہوگی اور بینک تعمیرات اور ہاؤسنگ فنانس کے لیے طویل مدتی قرضے دے سکیں گے۔