کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کم لاگت اور سستی ہاؤسنگ فنانس کے فروغ کے لیے نئی ریگولیشن کا اعلان کر دیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ایس بی پی نے کم لاگت اور سستی ہاؤسنگ فنانس کی فراہمی کے لیے بینکوں کے لیے 5 مراعات کا اعلان کیا ہے۔
اسٹیٹ بینک نے بینکوں کے لیے موجودہ ضوابط میں استعمال کردہ کم لاگت ہاؤسنگ فنانس کی تعریف تبدیل کر دی ہے، ہاؤسنگ فنانس کے لیے درجہ اوۤل اور درجہ دوم سستا حکومتی قرض فراہم کیا جائے گا۔
اسٹیٹ بینک نے سستے قرض کے لیے گھر کی مالیت 30 سے بڑھا کر 35 لاکھ کر دی، قرضے کا زیادہ سے زیادہ حجم بھی 27 سے بڑھا کر 31 لاکھ 50 ہزار کر دیا گیا، اس سے کم لاگت ہاؤسنگ فنانس کے لیے بینکوں کی قرضے دینے کی حد بڑھ جائے گی، اور مالیت اور قرض کے حجم میں تبدیلی سے سبسڈی والا قرض لینے میں سہولت ہوگی۔
ایس بی پی کا کہنا ہے کہ غیر رسمی کاروبار کرنے والوں کو اپنی آمدنی کا ثبوت فراہم کرنے میں مشکلات ہوتی ہیں، اس لیے بینک آمدنی کے ذرایع کا تعین کرنے اور قرض کی اہلیت جانچنے کے لیے متبادل طریقے استعمال کریں، دوسرے اور تیسرے درجے کی رعایات اس طبقے کو فنانسنگ فراہم کرنے کے لیے دی جا رہی ہیں۔
ایس بی پی کے مطابق کم لاگت ہاؤسنگ فنانس کے حوالے سے بینکوں کو ڈی بی آر کی شرط سے مستثنیٰ کر دیا گیا ہے، قرض اہلیت کے لیے کرایہ، یوٹیلٹی بلز، موبائل فون کے بلز وغیرہ استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
بینکوں کو کم لاگت ہاؤسنگ فنانس کے لیے 30 ستمبر 2022 تک ’انٹرنل کریڈٹ رسک ریٹنگ سسٹم‘ سے بھی مستثنیٰ کر دیا گیا ہے، اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پہلے سے گھر کی ملکیت رکھنے والوں کو بھی سستا قرض فراہم کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ تعمیرات کے شعبے میں قرض کی شرح جی ڈی پی کے ایک فی صد سے بھی کم ہے، جس کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے مراعات کا اعلان کیا ہے۔