اسلام آباد: سندھ اور خیبرپختونخواہ کی حکومتوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں رپورٹ جمع کرادی جس میں صوبائی حکومت کے اقدامات کے حوالے سے معزز عدالت کو آگاہ کیا گیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق خیبرپختونخواہ حکومت کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے جانے والے جواب میں بتایا گیا ہے کہ سیکریٹری ہیلتھ نے مختلف اسپتالوں اور میڈیکل سینٹرز کے دورے کیے۔
جواب میں بتای گیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران مختلف مقامات پر مقامی انتظامیہ اور پولیس نے ڈاکٹرزسےہاتھا پائی کی، عدالتی حکم پرمتعلقہ کمشنرز کو بدسلوکی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت بھی کی۔
صوبائی حکومت نے عدالت کو آگاہ کیا کہ خیبرپختونخواہ میں موجودہ وینٹی لیٹرز کی تعداد 581 ہے جن کو ہنگامی بنیادوں پر بڑھانے کے لیے اقدامات شروع کردیے گئے ہیں، سرکاری سطح پر یومیہ 1438 ٹیسٹ کی گنجائش ہے البتہ نجی اداروں سے معاہدہ کر کے اس تعداد کو چار ہزار تک پہنچایا جائے گا، ڈاکٹرزکی خالی آسامیوں پر جلد بھرتیاں کی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: کرونا ازخود نوٹس کیس : سپریم کورٹ نے راشن اور پیسوں کی تقسیم پررپورٹس غیر شفاف قرار دیدیں
دوسری جانب سندھ حکومت نے بھی سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ کرونا کے باعث مختلف صنعتوں اور کاروباری مراکز کو بند کیا گیا، سندھ حکومت نے وفاق کا ٹیکس روکنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا۔
سندھ حکومت نے عدالت کو آگاہ کیا کہ لاک ڈاؤن سےبرآمدات میں کمی سےٹیکس میں کمی ضرورآئےگی، لاک ڈاؤن میں توسیع کافیصلہ نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی میٹنگ میں کیا گیا۔
عدالت کو بتایا گیا ہے کہ سندھ حکومت کروناسےنمٹنےکیلئےتمام وسائل بروئےکارلارہی ہے، سندھ میں اب تک ایک لاکھ سے زائد ٹیسٹ کیےجاچکےہیں۔