اشتہار

ملٹری کورٹس میں سویلینز کا ٹرائل غیر آئینی قرار

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کو غیر آئینی قرار دے دیا، سپریم کورٹ نے فیصلہ 1-4 کے تناسب سےسنایا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف کیس کا فیصلہ سنادیا ، فیصلے میں ملٹری کورٹس میں ٹرائل کیخلاف درخواستیں منظورکرلیں گئیں۔

سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کوغیرآئینی قرار دے دیا، جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 5رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا، فیصلہ چار ایک کی بنیاد پر سنایا گیا، سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

- Advertisement -

سپریم کورٹ نے ملڑی ایکٹ کا سیکشن ٹو ون ڈی کو ائین کے بر خلاف قرار دے دیا اور کہا ملزمان کے جرم کی نوعیت کےاعتبارسےمقدمات عام عدالتوں میں چلائیں جائیں گے۔

یاد رہے سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

سماعت کے آغاز میں وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا عدالت میں یقین دہانی کرانے کے باوجود فوجی عدالتوں نے سویلین کا ٹرائل شروع کردیا ہے، جس پرجسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہمیں اس بارے میں معلوم ہے، پہلے اٹارنی جنرل کو سن لیتے ہیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ دہشت گردوں کا ٹرائل کرنے کے لیے آئینی ترمیم ضروری تھی عام شہریوں کیلئے نہیں؟ قانون پڑھیں تو واضح ہوتا ہے یہ تو فورسز کے اندر کیلئے ہوتا ہے، آپ اس کا سویلین سے تعلق کیسے دکھائیں گے؟ ماضی کی فوجی عدالتوں میں جن کا ٹرائل ہوا وہ کون تھے؟ کیا دوہزار پندرہ کے ملزمان عام شہری تھے؟ غیرملکی یا دہشت گرد؟

اٹارنی جنرل نے کہا ملزمان میں ملکی و غیرملکی دونوں ہی شامل تھے، دوہزارپندرہ میں جن کا ٹرائل ہوا ان میں دہشت گردوں کےسہولت کاربھی شامل تھے۔

اٹارنی جنرل نے ایف بی علی کیس کا بھی حوالہ دیا اور یہ بھی کہا کسی کو ڈیوٹی ادا کرنے سے روکنابھی قانون میں جرم بن جاتا ہے، جب ڈیوٹی سےروکا جائےتوپھردیگرافراد بھی اسی قانون میں آتے ہیں۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں