اشتہار

سپریم کورٹ نے توہین مذہب کے ملزم کی ضمانت منظور کرلی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے توہین مذہب کے ملزم کی پچاس ہزارروپے کے مچلکوں کےعوض ضمانت منظورکرلی اور حکم دیا توہین مذہب کیس کی مزید انکوائری کی جائے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے توہین مذہب کے ملزم کی ضمانت منظورکرلی اور ملزم کو پچاس ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے حکم دیا توہین مذہب کیس کی مزید انکوائری کی جائے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے توہین مذہب کیس کی تفتیش ایس پی نے خود کرنا ہوتی ہے، قانون کی خلاف ورزی پر ایس پی کو معطل کریں یا ایس ایس پی کو۔

- Advertisement -

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وکیل کے مطابق پولیس توہین مذہب کےکیسزمیں ڈرتی ہے، جیسے ہی کیس آتا ہے پولیس مقدمہ درج کرلیتی ہے، پولیس ڈرپوک ہونے لگی تو بہادر کون رہے گا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ کیا پولیس بغیروارنٹ کسی کے گھرمیں داخل ہوسکتی ہے، چادراورچاردیواری کاتقدس کہاں گیا۔

چیف جسٹس نے ایس ایس پی سے پوچھا کیا آپ کے گھرکوئی بغیروارنٹ جا کر تلاشی لےسکتاہے، پولیس آرڈر دوہزار دو کے مطابق بغیروارنٹ کسی کےگھر داخلے پر پانچ سال سزا ہے، ایک تصویر کی بنیاد پر توہین مذہب کا کیس بنا دیا، جیسے آپ ہی اسلام کے محافظ ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ پہلے توہین مذہب کا کیس بنا، گرفتاری ہوئی پھر جاکر تصویربرآمد کرائی، پولیس بندوقیں رکھ کربھی ڈرپوک ہے، ہم اس قسم کے کیسز سے تھک چکے ہیں۔

شکایت گزار نے بتایا پیر کے پاس دوست کے ساتھ دم کرانے گیا، جہاں توہین آمیز تصویر لگی تھی، میں تو پیر کو نہیں مانتا صرف دوست کو دم کرانے گیا تھا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا آپ پیر کو نہیں مانتے تو دوست کو ڈاکٹر کے پاس لے جاتے، چیف جسٹس نے استفسار کیا یہ پیر کتنے عرصے سے گرفتار ہے۔ .

وکیل درخواست گزار نے بتایا پیرزبیرصابری سات ماہ سےگرفتارہے تو جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے پیرکا دم اپنےکام نہیں آ رہا، جو سات ماہ سے جیل میں ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ہدایت کی یقینی بنائیں مذہب ذاتی مقاصد کے لیےاستعمال نہ ہو اور توہین مذہب کے کیسز کو سنجیدگی سے لیں۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں