اسلام آباد: سپریم کورٹ میں این اے 110 سیالکوٹ انتخابی عذرداری کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی،گم شدہ ریکارڈ طلب کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 110 سیالوٹ سے کامیان امیدوار نسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی اور وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کی جیت کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار محمد عثمان ڈار ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور انگھوٹوں کی تصدیق کے لیے سپریم کورٹ جا پہنچے تھے۔
سپریم کورٹ کا خواجہ آصف کے حلقے میں انگھوٹوں کی تصدیق کا حکم
ذرائع کے مطابق کیس کی سماعت کے دوران ڈائریکٹر لیگل نادرا، سیکرٹری الیکشن کمیشن عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے الیکشن کمیشن سے 29 پولنگ اسٹیشنز کا مکمل ریکارڈ طلب کر تے ہوئے مشتبہ شناختی کارڈ نمبرز پر نادرا کو ہفتے میں جواب دینے کا حکم دیا تھا۔
جس پرسیکرٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کوبتایا کہ ممکن ہے کہ 29 پولنگ اسٹیشنز کا انتخابی مواد دوسرے تھیلوں میں چلا گیا ہو،ا س موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ تو بہت آسان کھیل ہوجائے گا کہ کسی بھی پولنگ اسٹیشن کا ریکارڈ گم کرادو اور کہو کہ حلقے میں دوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہناتھا کہ پولنگ اسٹیشنز کے مواد کا غائب ہونے نے پورے الیکشن کے عمل کو مشکوک بنادیتا ہے،انہوں نے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن 29 پولنگ اسٹیشنز کا انتخابی مواد ہر حال میں واپس لائے۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن کے دن ریٹرننگ افسران، پولنگ عملے کو نہ کھانا ملتا ہے نہ چائے، یہاں بند کمروں میں بیٹھ کر پولنگ عملے پر شبہ کرنا آسان ہے،ہم تو یہاں اے سی میں سکون سے بیٹھے ہیں، بقول ریٹرننگ افسر الیکشن کا دن قیامت کا دن ہوتا ہے۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے نادرا سے استفسار کیا کہ شناختی کارڈ نمبر میں ہندسے کی جگہ انگریزی حرف ایکس کا کیا مطلب ہے؟ ڈائریکٹر لیگل نادرا نے عدالت کوبتایا کہ نادرا ایسے شناختی کارڈز کو الیکٹرول لسٹ سے تصدیق کرلیتی ہے،وکیل عثمان ڈار نے کہا کہ نادرا عدالت کے سامنے غلط بیانی کر رہی ہے، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگر آپ کو نادرا کی رپورٹ پر بھروسہ نہیں تو اسے پھینک دیں۔
بابراعوان کے وکیل عثمان ڈار نے اس موقع پرعدالت کوبتایا کہ خواجہ آصف نے الیکشن سے قبل حلقے کے تمام پولنگ عملے کو چائے کی دعوت پر گھر بلایا،الیکشن کمیشن سے پوچھا جائے کہ خواجہ آصف کی اس خلاف ضابطہ دعوت پر کیا ایکشن لیا،اس موقع پربابراعوان نے کہا کہ خواجہ آصف نے ایک طرح سے پولنگ عملے کو خریدنے کی کوشش کی تھی۔
کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔جس پرچیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ وقت آیا تو اس معاملے کو بھی دیکھ لیں گے۔ بعدازاں عدالت نے کیس ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردیا۔