اسلام آباد: سینیٹ کے غیرحتمی، غیرسرکاری نتائج سامنے آ چکے ہیں. 52 نشستوں کے نتائج میں مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امیدواروں کو برتری حاصل ہے۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی 15 نشستوں پرمسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیدوار کامیاب رہے۔ ن لیگ کے پنجاب سے 11، اسلام آباد سے 2، کے پی سے 2 امیدواروں نے میدان مارا۔ پیپلزپارٹی نے 12 نشستیں اپنے نام کیں۔ پیپلز پارٹی کے سندھ سے 10 اورخیبرپختونخواہ سے 2 امیدوار کامیاب قرار پائے۔
6 نشستیں پی پی ٹی آئی کے حصے میں آئیں۔ پی ٹی آئی کے خیبرپختونخوا سے 5 اور پنجاب سے ایک امیدوار کامیاب ہوا۔ نیشنل پارٹی اور جے یو آئی کے 2،2 امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔ ایم کیوایم، جماعت اسلامی اور مسلم لیگ فنکشنل ایک ایک نشست حاصل کر سکیں۔ سینیٹ کی بلوچستان کی 8 نشستوں پرآزادامیدوار کامیاب ہوئے۔ فاٹا کی 4 نشستوں پر فاٹا اتحاد سے تعلق رکھنے والے آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی 52 نشستوں پر 113 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا۔ پولنگ کا عمل صبح 9 بجے شروع ہوا، جو بغیر کسی وقفے کے شام 4 بجے تک جاری رہا، ووٹنگ قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوئی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے ضابطہ اخلاق کے مطابق اراکین کے پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون لانے پر پابندی عائد رہی، جبکہ بیلٹ پیپر اور ووٹ کی رازداری کو بھی یقینی بنایا گیا۔
اسلام آباد اور فاٹا کے نتائج
اسلام آباد کی 2 نشستوں پر ن لیگ کے حمایت یافتہ امیدوارمشاہد حسین سید اور اسدجونیجو سینیٹر منتخب ہوئے. یاد رہے کہ قومی اسمبلی میں ارکان کی تعداد 342 ہے، یہاں جنرل اور ٹیکنو کریٹ کی ایک ایک نشست پر سینیٹر کے لیے انتخاب ہوا. ہرسینیٹر کو جیت کے لیے 171 ووٹ درکار تھے۔ نتائج کے مطابق دونوں نشستوںپر ن لیگ کے حمایت یافتہ امیدوار کامیاب رہے.
دوسری جانب قومی اسمبلی میں فاٹا اتحاد کے چار امیدوار بھی جیتنے میں کامیاب رہے۔ یاد رہے کہ قومی اسمبلی میں فاٹا ارکان کی تعداد گیارہ ہے۔ فاٹا سے سینیٹ کے چار امیدواروں کے لیے قومی اسمبلی کے فاٹا ارکان ہی کو ووٹ دینے کا استحقاق تھا.
ان نشستوں پر مرزا محمد آفریدی، ہدایت اللہ، شمیم آفریدی اور ہلال الرحمان کامیاب قرار پائے ہیں. فاٹا کے چاروں امیدواروں نے 7،7ووٹ حاصل کئے.
پنجاب میں معرکہ کس کے نام رہا؟
پنجاب اسمبلی میں ہونے والی پولنگ کے نتائج دل چسپ رہی. پنجاب سے (ن) لیگ کے حمایت یافتہ 11 امیدوار کامیاب ہوگئے ہیں۔ ایک سیٹ پی ٹی آئی کے چوہدری سرور کے نام ہوئی۔
یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی میں ارکان کی تعداد 371 ہے۔ یہاں سے منتخب ہونے والے 7 امیدواروں میں ہر امیدوار کو کامیابی کے لیے 53 ووٹ درکار تھے۔ خواتین کی دو، علما اور ٹیکنوکریٹس کی دو اور اقلیتوں کی ایک نشست پر سب سے زیادہ ووٹ لینے والے سینیٹرز براہ راست منتخب ہوئے.
جنرل نشست پر مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ مصدق ملک، زبیر گل، شاہین خالد بٹ، ڈاکٹر آصف کرمانی، رانا مقبول احمد اور ہارون اختر فاتح ٹھہرے. خواتین کی نشستوں پر سعدیہ عباسی اور نزہت صادق نے میدان مارا. ٹیکنو کریٹ سیٹ پر خزانہ اسحاق ڈار اور حافظ عبدالکریم کا کامیاب قرار پائے.اقلیت کی نشست پر کامران مائیکل کامیاب ٹھہرے.
سندھ میں پی پی کی برتری
سندھ کی 12 میں سے 10 نشستوں پر پیپلزپارٹی کامیاب قرار پائی، ایک نشست پر فنکشنل لیگ کے مظفر شاہ، ایک پر ایم کیو ایم کے فروغ نسیم فاتح ٹھہرے۔
جیتنے والوں میں مولابخش چانڈیو، مصطفیٰ نوازکھوکھر، امام دین شوقین اور محمدعلی شاہ جاموٹ شامل ہیں۔ سندھ سے جنرل نشست پر فنکشنل لیگ کے مظفر شاہ اور ایم کیوایم کےفروغ نسیم (ٹیکنیکل پوائنٹس کی بنیاد پر) کامیاب قرار پائے۔
پیپلزپارٹی کے انورلعل ڈین نے اقلیتی نشست پرکامیابی حاصل کی۔ خواتین کی نشست پیپلزپارٹی کی کرشناکوہلی اورعینی مری منتخب ہوئیں۔ ٹیکنوکریٹس کی نشستیں سکندرمیندھرو، رخسانہ زبیری کے حصے میں آئیں۔ واضح رہے کہ ابتدا میں فروغ نسیم کی شکست کا اعلان کیا گیا تھا، مگر دوبارہ گنتی میں انھیں فاتح قرار دیا گیا۔
خیبرپختون خواہ کے غیرمتوقع نتائج
کے پی کے 11 نشستوں کے غیرحتمی نتائج سامنے آگئے۔ یہاں پی ٹی آئی دیگر جماعتوں سے آگے رہی۔
خیبرپختونخواہ سے خواتین کی ایک نشست پرپی ٹی آئی کی مہر تاج روغانی، دوسری پر یپپلز پارٹی کی روبینہ خالد کامیاب رہیں۔ ٹیکنوکریٹ کی نشست پرپی ٹی آئی کے اعظم سواتی اور ن لیگ کے حمایت یافتہ امیدواردلاورخان فاتح ٹھہرے۔ ٹیکنوکریٹ کی نشست پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ مولانا سمیع الحق کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ انھیں صرف 3 ووٹ ملے۔
جنرل نشستوں پر پی ٹی آئی کے فیصل جاوید ، محمد ایوب، فدا محمد خان، جے یوآئی ف کے طلحہٰ محمود، ن لیگ کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار پیر صابرشاہ، جماعت اسلامی کے امیدوارمشاق اور پیپلزپارٹی کے بحرمندتنگی کامیاب ٹھہرے۔
بلوچستان کی بدلتی صورت حال
بلوچستان کی 11 نشستوں کےغیر سرکاری نتائج میں آزاد امیدواروں کی برتری رہی۔ یہاں 8 آزاد امیدوار، نیشنل پارٹی کے 2 اور جمعیت علمائے اسلام کا 1 امیدوار کامیاب ہوا۔
بلوچستان سے جنرل نشستوں پر آزاد امیدوار احمد خان، صادق سنجرانی، انوار الحق کاکڑ، کہدہ بابر، یوسف کاکڑ، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولوی فیض محمد اور نیشنل پارٹی کے محمد اکرم سینیٹر منتخب کامیاب قرار پائے۔ ٹیکنو کریٹس کی نشستوں پر نیشنل پارٹی کےامیدوارمیرطاہربزنجو آزاد امیدوارنصیب اللہ بازئی فاتح ٹھہرے۔ خواتین نشست پر آزاد امیدوارعابدہ محمدعظیم اور ثنا جمالی کامیاب ٹھہریں۔
سینیٹ انتخابات 2018 کے بعد اب سینیٹ میں مسلم لیگ ن کی 32 نشستیں ہوگئی ہیں جب کہ پیپلز پارٹی کی اب 21 نشستیں رہ گئیں۔
سینیٹ انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی شروع
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانےکے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔