ڈاکار: مغربی افریقی ملک سینیگال میں انتخابات ملتوی ہونے پر تشدد ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں، ہنگاموں میں ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مغربی افریقی ملک سینگال میں صدارتی انتخابات کے التوا پر مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں، دارالحکومت ڈاکار کی سڑکیں میدان جنگ کا منظر پیش کر رہی ہیں۔
مظاہرین نے احتجاج کے دوران متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی، جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں، پولیس پر پتھراؤ بھی کیا گیا، جب کہ دارالحکومت ڈاکار میں سیکیورٹی فورسز نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور اسٹن گرینیڈ فائر کیے، بی بی سی کے مطابق شمالی شہر سینٹ لوئس میں جمعہ کو پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں ایک طالب علم کی موت ہو گئی ہے۔
In #Senegal, on Friday, demonstrators gathered, police and gendarmes swiftly moved in, used tear gas to disperse the crowds protesting against President Macky Sall’s decision to postpone the presidential election to December 15.
Their efforts only served to exacerbate the… pic.twitter.com/RTilwSvSXx
— Kennedy Wandera (@KennedyWandera_) February 10, 2024
واضح رہے کہ سینگال میں صدارتی انتخابات 25 فروری کو ہونے تھے، لیکن ارکان پارلیمنٹ نے گزشتہ ہفتے اسے 15 دسمبر تک ملتوی کرنے کا بل منظور کر لیا ہے۔
Tear gas and smoke grenades filled the air as security forces and protestors clashed in Senegal’s capital. Protestors gathered to oppose the delay of a presidential election after the parliament voted to push it back from February 25 to December https://t.co/9fZSZZo1zD pic.twitter.com/cJjXo2A3Cm
— Reuters (@Reuters) February 10, 2024
اس سے قبل ملک کے صدر میکی سال نے انتخابات کو اس دلیل کے ساتھ غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا تھا، کہ صدارتی امیدواروں کی اہلیت کے تنازع کو حل کرنے کی ضرورت ہے، تاہم قانون سازوں نے بعد میں 10 ماہ کا التوا منظور کیا۔
سیاسی مخالفین اس اقدام کو جمہوریت کے گڑھ سینیگال کی ساکھ کے لیے خطرے کے طور پر تعبیر کر رہے ہیں، حزب اختلاف کے رہنما خلیفہ سال نے انتخابات میں تاخیر کو ’’آئینی بغاوت‘‘ قرار دیا ہے۔