صوبہ سندھ میں 5سال گذر جانے کے باوجود سندھ سینئر سٹیزنز ویلفیئر ایکٹ نافذ نہ ہو سکا۔
ساٹھ سال سے زائد عمر کے بزرگ شہریوں کیلئے شیلٹر ہومز کے قیام،معمر افراد کیلئے ہیلپ لائن سروس اور آزاد کارڈ کے ذریعے رعایتی علاج معالجے، ادویات کی فراہمی، ٹرانسپورٹ سمیت دیگر بنیادی ضروریات میں مراعات فراہم کرنا تھا مگر کونسل اور کمیٹی کے ذریعہ بزرگ شہریوں کی فلاح بہبود کی پالیسیوں پر عملدرآمد نہ ہوسکا۔
سندھ رورل سپورٹ آرگنائزیشن اور ہیلپ ایج انٹر نیشنل کے زیر اہتمام ورکشاپ میں مقررین کا کہنا تھا کہ 2017ء میں پاکستان میں بزرگ شہریوں کی آبادی 6.5فیصد تھی جس میں 2050تک 12فیصد اضا فہ ہونے کا امکان ہےصوبہ کے بزرگ شہریوں کے لیے شناختی کارڈ کی طرز پر آزادی کارڈ کے اجراء پر بھی غور شروع کردیا گیا ہے۔
عروسہ کھٹی نے سینئر سٹیز نز ویلفیئر ایکٹ 2014ء کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ نے بزرگ شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے2014 ء میں قانون سازی کی اور 2016ء میں اسے سندھ اسمبلی منظور کیا تاہم ابھی تک اس ایکٹ کا نفاذ نہیں کیا جاسکا ہے۔
عروسہ کھٹی کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں بزرگ شہریوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے یہ مختیار کپری نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے سندھ رورل سپورٹ آرگنائزیشن کی صوبہ کے سماجی مسائل کے حل اور بزرگ شہریوں کی بہبود کے لیے کیے گئے اقدامات پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور بزرگ شہریوں کے انسانی حقو ق کے حوالے سے میڈیا کے کردار کی اہمیت کو واضح کیا۔
علاوہ ازیں ہیلپ ایج انٹرنیشنل کے ٹیکنیکل پرسن سید سجاد علی شاہ کا کہنا تھا پاکستان میں بزرگ شہری کل آبادی کا 6.5فیصدہیں اس لیے ضروری ہے کہ ہم بزرگ شہریوں کے حقوق کے لیے عوامی آگاہی مہم چلائیں تاکہ لوگوں میں سینئر سٹیزنز کی بہبود کے لیے جذبہ پیدا کیا جاسکے۔