تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

کیا آپ الزائمر کی اس علامت کا شکار ہیں؟

الزائمر ایسا مرض ہے جس کا تاحال مکمل علاج دریافت نہیں کیا جاسکا ہے، یہ بیماری مریض کو آہستہ آہستہ موت کے منہ کی جانب دھکیل دیتی ہے۔

الزائمر کا مرض دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے جو دماغ کے سکڑنے کا سبب بنتا ہے جس سے یادداشت ختم ہوجاتی ہے اور ایک خاص قسم کا پروٹین اسے متحرک کرنے کا باعث بنتا ہے۔

ویسے تو اس مرض کی دیگر علامات بھی ہیں لیکن اگر آپ کو عمر کے درمیانی حصے میں اس بات کا احساس ہورہا ہے کہ آپ کو سمت کی تعین کا احساس نہیں ہورہا تو یہ بھی الزائمر کی ایک علامت ہے۔

یہ زیادہ تر 65 سال یا بڑی عمر کے افراد ہو ہونے والی کی بیماری ہے تاہم بعض اوقات یہ 65 سال سے کم عمر کے افراد کو بھی متاثر کرسکتی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی کالج لندن کے ڈاکٹر کوکو نیوٹن نے بتایا کہ تحقیق کے بعد سامنے آنے والے نتائج سے یہ اشارہ ملا کہ درمیانی عمر میں سمت کا تعین نہ کرپانا الزائمر کی بیماری کی ابتدائی علامات ہوسکتی ہیں۔

محققین نے بتایا کہ اب ہم ان تحقیقی نتائج کو آنے والے وقت میں مرض کی تشخیص کے لیے استعمال کریں گے جو کہ تشخیص تک پہنچنے کا ایک بالکل نیا طریقہ ہے اور امید ہے کہ ڈاکٹرز کو زیادہ بروقت اور درست تشخیص کرنے میں مدد ملے گی۔

دی جرنل آف دی الزائمر ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 43سے 66 سال کی عمر کے 100 خطرے والے افراد کی ادراک اور سمت کی مہارت کا جائزہ لیا گیا۔

جس کے بعد محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ الزائمر ہونے کے زیادہ خطرے والے افراد کو سمت کے تعین میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا جبکہ دیگر علمی ٹیسٹوں میں کوئی خرابی سامنے نہیں آئی۔

ان کا کہنا ہے کہ ابتدائی تشخیص کے ساتھ ساتھ یہ امید ہے کہ یہ مطالعہ سائنسدانوں کو الزائمر کی علامات کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے۔

مرض کی علامات :

جیسے جیسے دماغی خلیات مرتے جاتے ہیں، ان کے فراہم کردہ افعال بھی ضائع ہوجاتے ہیں، جس میں یادداشت، واقفیت اور سوچنے اور استدلال کرنے کی صلاحیت شامل ہے۔

اوسطاً مریض تشخیص کے بعد پانچ سے سات سال تک زندہ رہتے ہیں لیکن کچھ دس سے 15 سال تک بھی زندہ رہ سکتے ہیں۔

مرض کی ابتدائی علامات میں قلیل مدتی یادداشت کا نقصان، بدگمانی، طرز عمل میں تبدیلیاں
موڈ بدل جاتا ہے، مالی معاملات سے نمٹنا یا فون کال کرنے میں مشکلات، مانوس افراد اشیاء یا مقامات کو بھول جانا شامل ہیں۔

Comments

- Advertisement -