تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

کرونا مریضوں میں ذائقے اور سونگھنے کی حس کتنے عرصے میں بحال ہوگی؟

روم: محققین نے انکشاف کیا ہے کہ کو وِڈ نائٹین کے 10 فی صد مریضوں میں ممکن ہے کہ ایک ماہ بعد بھی ذائقے اور سونگھنے کی حس بحال نہ ہو۔

اس سلسلے میں اطالوی شہریوں کے ایک چھوٹے سے گروپ پر ریسرچرز نے تحقیق کی جنھیں کرونا وائرس کی بیماری لگ چکی تھی تاہم اتنی شدید نہیں تھی کہ انھیں اسپتال میں داخل کیا جاتا، معلوم ہوا کہ ان میں سے چند مریض بیماری کے ایک ماہ بعد بھی سونگھنے اور ذائقے کے مسائل سے دوچار تھے۔

اسٹڈی میں کہا گیا کہ کرونا وائرس میں متبلا 10 میں سے ایک فرد کو ایسا ہو سکتا ہے کہ وہ ایک ماہ کے اندر بھی ذائقے اور سونگھنے کی حس واپس نہ پا سکے۔ خیال رہے کہ مسلسل کھانسی اور بخار کے ساتھ ساتھ اب کو وِڈ 19 کی علامات میں ذائقے اور سونگھنے کی حس میں تبدیلی بھی اہم علامت کے طور پر شامل ہو چکی ہے۔

یہ تحقیقی مطالعہ امریکی طبی جریدے JAMA Otolaryngology – Head and Neck Surgery میں شایع ہوا، جس میں کرونا وائرس میں مبتلا 187 اطالویوں کا مشاہدہ کیا گیا۔ محققین نے انھیں کرونا کی تشخیص کے فوراً بعد کہا کہ وہ سونگھنے اور ذائقے کی حس کے بارے میں ریٹنگ کریں، اور پھر ایک ماہ بعد پھر ان سے یہی کرنے کے لیے کہا گیا۔

گروپ میں سے 60 فی صد یعنی 113 افراد نے کہا کہ ان کے سونگھنے اور چکھنے کی حس میں تبدیلی آ چکی ہے، ان میں سے 55 نے کہا کہ وہ پوری طرح صحت یاب ہو گئے ہیں، 46 نے کہا علامات میں بہتری آئی ہے، جب کہ 12 نے کہا کہ علامات تبدیل نہیں ہوئیں یا بڑھ گئیں۔

اس مطالعے سے یہ معلوم ہوا کہ ایک ماہ میں صرف نصف تعداد کی چکھنے اور سونگھنے کی حس بحال ہو سکی، 40 فی صد کی علامات میں بہتری آئی جب کہ 10 فی صد کی علامات میں کوئی بہتری نہیں آئی۔

اٹلی کی پاڈوا یونی ورسٹی کے ڈاکٹر پاؤلو باسکولو ریزو نے بتایا کہ جن لوگوں کو شدید علامات لاحق تھیں انھیں بہتر ہونے میں زیادہ وقت لگا۔ ڈاکٹر پاؤلو اور ان کی ٹیم نے اپنے مقالے میں لکھا کہ عالمی سطح پر کرونا وائرس کیسز کی جتنی بڑی تعداد ہے اس کے پیش نظر یہ امکان ہے کہ بڑی تعداد میں مریض مذکورہ حسیات کی عدم بحالی کا شکار ہوں۔

یاد رہے کہ مئی کے مہینے میں ڈاکٹرز کی جانب سے بڑھتے ہوئے دباؤ کی وجہ سے برطانوی قومی ادارہ صحت (NHS) نے کو وِڈ 19 کی علامات کی فہرست میں سونگھنے اور چکھنے کی حس میں تبدیلی کو بھی بہ طور علامت شامل کیا تھا، بتایا گیا کہ 4 میں سے ایک کرونا مریض کھانسی اور بخار کی علامتیں نہ ہونے کے سبب اپنی بیماری سے لاعلم رہے، تاہم انھیں سونگھنے یا چکھنے کی حس میں تبدیلی لاحق ہو چکی تھی۔

این ایچ ایس کے مطابق سونگھنے یا ذائقے کی حس میں تبدیلی یا ان کا خاتمہ طبی طور پر anosmia کہلاتا ہے، اور یہ حسیات چند دن، یا ہفتوں یا چند ماہ میں بحال ہو جاتی ہیں۔ ایک برطانوی ڈاکٹر کلیر ہاپکنز نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے وائرل بیماریوں سے متعلق اور حالیہ وبا کا ڈیٹا جمع کیا ہے، جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگوں کی مذکورہ علامات ٹھیک ہو جائیں گی تاہم چند لوگوں میں بحالی کا عمل بہت سست رفتار ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ جلد ٹھیک ہو جاتے ہیں اس کا مطلب ہے کہ وائرس نے صرف ان کی ناک کے اندر کی سطح کے خلیات کو متاثر کیا ہے، جب کہ وہ لوگ جو آہستگی سے ٹھیک ہوتے ہیں، ان میں وائرس بو سے متعلق اعصاب کو متاثر کر دیتا ہے۔

Comments

- Advertisement -