منڈی بہاؤ الدین : اپنے عہدے اور تعلقات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے مجبور اور لاچار خواتین کو نوکری کا جھانسہ دے کر ان کا جنسی استحصال کرنا کوئی نئی بات نہیں۔
بدقسمتی سے پاکستان جیسے معاشرے میں بھی کسی مجبور عورت کا آج بھی کام کیلیے گھر سے نکلنا اپنی عزت کو سر بازار نیلام کرنے کے مترادف ہے۔
اس سلسلے میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام سر عام کی ٹیم نے ایک ایسے ہی درندے کو اس کے انجام تک پہنچایا جس نے ملازمت کیلیے آنے والی مجبور لڑکی کو نوکری کا جھانسہ دے کر اپنی ہوس کا نشانہ بنانے کی پوری کوشش کی۔
نصراللہ نامی یہ شخص منڈی بہاؤالدین کے ایک اسپتال میں سپر وائزر کے عہدے پر تعینات تھا جو محض 30ہزار روپے کی نوکری کا جھانسہ دے کر معصوم لڑکیوں کا جنسی استحصال کرتا تھا۔
سیکڑوں بستروں پر مشتمل اس اسپتال کے عملے میں شامل کوئی خاتون ایسی نہیں تھی جسے اس درندے نما انسان کے جنسی حملوں کا سامنا نہ کرنا پڑا ہو، کیونکہ اس کے پاس حاضری، چھٹیوں اور دیگر امور کے حوالے سے تمام اختیارات حاصل تھے جس کو کرنے کیلیے وہ خواتین سے اپنے گھناؤنے مقاصد پورے کرتا تھا۔
اس کی درندگی سے متاثرہ چار ملازم خواتین نے ٹیم سر عام سے رابطہ کرکے پوری روداد سنائی تاہم کوئی ٹھوس ثبوت نہ ملنے پر مایوسی کا سامنا کرنا پڑا بالآخر ایک باہمت لڑکی نے ٹیم سرعام کو بتایا کہ کس طرح اس شخص نے اسے اور اس کی دوست کو نوکری کے عوض جنسی خواہش کی تکمیل کی شرط پوری کرنے پر مجبور کیا۔
پھر منصوبے کے مطابق لڑکی نصراللہ کے پاس نوکری مانگنے گئی اور اس نے اپنی وہی شرط اس کے سامنے رکھی اور 30 ہزار روپے تنخواہ اور موجودہ مہینے کے 10 ہزار روپے دینے کا حلفاً کہا اور مختلف حیلوں بہانوں سے اسے زبردستی چھونے اور پکڑنے کی کوشش کی ۔
اس سے پہلے کہ وہ درندہ اس پر چھپٹتا، عین اسی وقت ٹیم سر عام میزبان اقرار الحسن کی قیادت میں اسپتال کے اس کمرے میں پہنچ گئی۔ اس شخص کی ڈھٹائی اور بے شرمی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ تمام تر ویڈیوز ثبوت دیکھنے کے باوجود مسلسل جھوٹ بول رہا تھا۔
بعد ازاں متاثرہ لڑکی کی شکایت پر علاقہ پولیس نے ملزم نصراللہ کو موقع سے گرفتار کرلیا اور اس کیخلاف مقدمہ درج کرکے حوالات میں بند کردیا۔