تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

تحریک انصاف کا لاہور میں دفعہ 144 چیلنج کرنے کا اعلان

پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ لاہور میں لگائی گئی دفعہ 144 کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے رات گئے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج دن 2 بجے لاہور میں پی ٹی آئی کی پُرامن ریلی نکالی جائیگی جس کی قیادت پارٹی چیئرمین عمران خان کریں گے۔ دفعہ 144 کے نفاذ کا کوئی جواز نہیں ہم اس کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم دفعہ 144 کے خلاف لاہور ہائیکورٹ بھی جا رہے ہیں جب کہ صبح الیکشن کمیشن سے درخواست کریں گے۔ بابر اعوان چیف الیکشن کمشنر کے پاس جائیں گے اور ان سے مطالبہ کریں گے کہ جب الیکشن شیڈول کا اعلان ہوچکا تو انتخابی مہم پر پابندی کا جواز نہیں بنتا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت کا مقصد الیکشن سے فرار ہے اور وہ اس کیلیے تصادم چاہتی ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ تصادم ہو، لاشیں گریں اور اس کی آڑ میں الیکشن ملتوی کیے جائیں۔ میں پی ٹی آئی کارکنوں سے کہتا ہوں پُر امن رہنا ہے اور منزل کی طرف بڑھنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پُر امن رہیں گے اور داتا دربار حاضری دینےفجائیں گے۔ ہم نے آج اپنی پالیسی میڈیا کو بتائی اور عوام کو اعتماد میں لیا۔ جو اطاعلات آ رہی ہیں ان کو دیکھ کر ہی یہ حکمت عملی بنائی ہے۔ ہم تصادم اور جھگڑا نہیں چاہتے، شیلنگ اور گھیراؤ کا کوئی جواز نہیں۔ کچھ ہوتا ہے تو اس کی ذمے دار پنجاب حکومت اور انتظامیہ ہوگی۔

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعلیٰ کہہ دیں کہ وہ پی ڈی ایم کے وزیراعلیٰ ہیں۔ مریم کو ہر چیز کی اجازت جب کہ ہمیں قانونی اور آئینی حق سے روکا جا رہا ہے۔ یہ کھلا تضاد ہے، اسی لیے ہم الیکشن کمیشن جا رہے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ ظلِ شاہ کا واقعہ حادثہ تھا تو ہماری لیڈر شپ پر ایف آئی آر کیوں کاٹی گئی؟ پوسٹ مارٹم رپورٹ جو سرکاری اسپتال سے آئی اس میں تشدد کا ذکر ہے۔ ان کا بیانیہ لوگوں نے مسترد کر دیا ہے اور کوئی اسے قبول نہیں کر رہا۔

Comments

- Advertisement -