کراچی کے علاقے بوٹ بیسن میں شاہ زین مری کے ساتھیوں سمیت شہری پر تشدد کے واقعے میں دونوں فریقین کے درمیان صلح ہو گئی۔
ذرائع کے مطابق مدعی مقدمہ برکت علی سومرو نے راضی نامہ کر لیا ہے اور فریقین کے مابین راضی نامےکی کاپی بھی سامنے آگئی۔
ساؤتھ پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین کے درمیان راضی نامےکا پتہ چلا ہے پولیس کو تاحال راضی نامےکا قانونی طور پر نہیں بتایا گیا، میڈیا کے ذریعے ہی پتہ چلا ہے کہ راضی نامہ ہوا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم شاہ زین کراچی میں ملا تو ضرور گرفتار کیا جائے گا کیس کاچالان بھی متعلقہ عدالت میں جمع کرایا جائے گا۔
واضح رہے کہ واقعے کا مقدمہ 21 فروری کو برکت علی کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا جس کے بعد پولیس شاہ زین مری کو تلاش کر رہی ہے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ نے فرار ملزمان کی گرفتاری کےلیے آئی جی سندھ کو خط لکھا ہے، خط میں بوٹ بیسن واقعے اور اس کے نتیجے میں درج مقدمے کا ذکر شامل ہے، آئی جی سندھ سے ملزمان کی گرفتاری کیلئے بلوچستان حکومت سے رابطے کی درخواست کی گئی ہے۔
برکت علی سومرو نے 19 فروری کو شاہ زین مری اور دیگر ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرایا تھا، خط میں بتایا گیا کہ بوٹ بیسن واقعے کے مقدمے میں نامزد 5 سیکیورٹی گارڈزکو گرفتار کیا گیا۔
خط میں بتایا گیا کہ مرکزی ملزم شاہ زین مری، غلام قادر، تاج گل اور محمد علی بلوچستان کے شہر کوہلو فرار ہوگئے ہیں۔
ڈی آئی جی ساؤتھ کے لکھے گئےخط میں ملزم شاہ زین مری کا رابطہ نمبر بھی دیا گیا ہے، خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری میں بلوچستان پولیس سے مدد لی جائے۔
7 گارڈ گرفتار
کراچی میں کلفٹن کے علاقے بوٹ بیسن میں مسلح افراد کے شہریوں پر تشدد کے واقعے کی اے آر وائی نیوز کی خبر کے بعد پولیس حرکت میں آگئی۔
شہریوں پر تشدد میں ملوث 7 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ، ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا نے بتایا کہ گرفتار افراد میں شاہ زین مری کے4ذاتی محافظ سمیت 7گارڈ شامل ہیں۔
گرفتار محافظوں میں غوث بخش ،جلاد خان، علی زین ،حسن شامل ہیں جبکہ مرکزی ملزم شاہ زین مری گارڈز کیساتھ شہری پر تشدد کے بعد بلوچستان فرار ہوا تاہم شاہ زین مری کی گرفتاری کے لیے بلوچستان حکومت سے رابطہ کر لیا ہے۔