اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کو انتخابات میں دھاندلی کی یاد ستانے لگی، انھوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات مین سیاسی انجینئرنگ ہوئی تھی، اس دھاندلی پر ہاؤس کی کمیٹی بنائی گئی مگر آج تک ایک انچ بھی آگے نہ بڑھ سکی۔
اپوزیشن کی اے پی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نے صدر شہباز شریف نے کہا کہ مختلف اوقات میں حادثے ہوئے اور جمہوریت کو ڈی ریل کیا گیا، اگر کہوں کہ جمہوریت ملک میں نام کی ہے تو یہ غلط بات نہیں ہے۔
انھوں نے کہا ہمیں الزام دیا جاتا ہے کہ اپوزیشن نے سنجیدہ نہیں لیا، کراچی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچائی، وزیر اعظم نے آفت زدہ لوگوں کو سیلاب کے حوالے کر دیا، گیس کی قیمتیں بڑھتی ہیں روپیہ گرتا ہے تو سمجھ لیں یہ حکومت نا اہل ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ کرونا وبا کے آنے سے پہلے ہی پاکستان کی معیشت کو شدید ضرب لگی تھی، 2018 میں ہماری جی ڈی پی 5.6 فی صد تھی، جو کم ہو کر کرونا میں 1.9 پر پہنچ گئی، ملک میں 40 لاکھ لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں۔
چارٹر آف ڈیموکریسی پر مبنی الائنس بنانا ہوگا: بلاول بھٹو
انھوں نے کہا احتساب کے نام پر اندھا انتقام لیا جا رہا ہے، احتساب کیا جانا ہوتا تو کابینہ سے شروع کرتے، گندم، چینی اسکینڈل کی ذمہ دار یہی حکومت ہے لیکن نیب اور ایف آئی اے صرف اپوزیشن کے خلاف ہے، ہم نے جتنے قرضے لیے اس کی ایک ایک پائی کا حساب موجود ہے، وزیر اعظم نے کمیشن بنایا اس کی رپورٹ موجود ہے مگر نکلا کچھ نہیں۔
شبلی فراز کا اداروں سے نواز شریف کی تقریر کا از خود نوٹس لینے کا مطالبہ
شہباز شریف نے کہا کہ آج پوری قوم کی نظریں ہماری اس اے پی سی پر ہے۔
واضح رہے کہ ذرایع نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی اے پی سی میں سیاسی قائدین کا اعتماد بحال نہیں ہو سکا ہے، اپوزیشن رہنما تحریک عدم اعتماد اور ان ہاؤس تبدیلی پر تقسیم ہیں، پی پی، جے یو آئی ف نے اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی مخالفت کر دی ہے، جب کہ ن لیگ اور دیگر پارلیمانی جماعتوں نے اسپیکر کے خلاف قرارداد لانے پر زور دیا ہے۔