ہفتہ, ستمبر 21, 2024
اشتہار

اصل نیب قانون ہوتا تو چیئرمین پی ٹی آئی گرفتار ہو چکے ہوتے، شاہد خاقان عباسی

اشتہار

حیرت انگیز

سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ اصل نیب قانون ہوتا تو چیئرمین پی ٹی آئی گرفتار ہو چکے ہوتے، نئی ترمیم میں ایسی کوئی شق نظر نہیں آتی جو ان کے خلاف استعمال ہو۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ترمیم سے اورجنل نیب کی کچھ شقیں تبدیل ہوئیں تھیں وہ واپس آئی ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی خود کہتے رہے کہ نیب قانون میں تبدیلی نہیں ہونی چاہیے، ریمانڈ کے 14 اور 30 دن دنوں میں فرق کا مجھے نہیں پتا، آخر میں نیب ترامیم کو بھگتنا ہمیں ہی پڑے گا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ نیب میں جبری گرفتاریاں لوگوں کے ساتھ ظلم ہے، شہباز شریف کسی اور کیس میں گئے اور گرفتار کسی اور کیس میں ہوئے تھے، میں مکمل طور پر نیب کے خلاف ہوں۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ ہم تو دعا کر رہے ہیں کہ اسمبلی سے نیب ترامیم منظور نہ ہوں کیونکہ ایسے قانون بنتے ہیں تو آخر میں ہمارے خلاف ہی استعمال ہوتے ہیں، اگر کسی کو گرفتار کرنا ہی ہے تو اور بھی بہت سے قانون ہیں، نیب کو 24 سال ہوگئے لیکن اس کی کیا کاکردگی رہی یہ دیکھنا ہے، نیب تو یہ بھی نہیں پوچھ سکتا کہ آپ ٹیکس دیتے ہیں یا نہیں، میں نے نیب کی 38 سے زیادہ پیشیاں بھگتیں لیکن ٹیکس سے متعلق نہیں پوچھا۔

’بیرون ملک میں اثاثے چھپانے پر ٹیکس قانون کے مطابق کارروائی ہوتی ہے۔ کرپشن پکڑنے کیلیے اثاثوں کے پیچھے نہیں انکم کے پیچھے جانا چاہیے۔ پاکستان میں انکم اور ٹیکس سے متعلق کوئی پوچھتا ہی نہیں ہے۔ انکم ٹیکس سے متعلق پوچھا جائے تو یہاں سب اندر ہو جائیں گے۔ امیر لوگ انکم پر ٹیکس نہیں دیتے تو بوجھ غریبوں پر آ جاتا ہےجو بڑی ناانصافی ہے۔ ملک میں جو ٹیکس دے رہا ہے اسی پر مزید ٹیکسز لگائے جا رہے ہیں۔‘

(ن) لیگی رہنما نے کہا کہ اگر ٹیکس معاملات پر لوگوں کو پکڑنا شروع کیا جائے تو ایوان خالی ہو جائیں گے، ارکان اسمبلی میں مہنگی گاڑی پر آتے ہیں اور 6 گارڈز ساتھ ہوتے ہیں، ارکان سے گارڈز کی تنخواہیں اور اخراجات کا سوال پوچھنا چاہیے، جب تک ارکان سے سوال نہیں پوچھیں گے معاملہ آگے نہیں جائے گا، ارکان سے پوچھیں ٹیکس ایک لاکھ روپے دیا لیکن 4 گاڑیاں کہاں سے آئیں۔

شاہد خاقان عباسی نے تجویز دی کہ نادار کے ذریعے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جانا چاہیے، نادرا ریکارڈ میں لوگوں کی انکم کی تفصیلات شامل کی جائیں، انکم سے زیادہ اخراجات ہوں تو پھر پوچھنا چاہیے کہ ٹیکس کتنا دیا ہے، ٹیکس نہ دینے والوں کے شناختی کارڈ بلاک کریں پھر مسئلہ خود حل ہوگا۔

عام انتخابات سے متعلق شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں اس الیکشن کا قائل نہیں ہوں جو بے مقصد ہوں، بدقسمتی سے ملک کی سیاست بے مقصد ہوتی جا رہی ہے، الیکشن کا مقصد اقتدار ہے تو گزشتہ 2 سال میں ہر جماعت حکومت میں رہی، سیاسی جماعتیں لوگوں کو بتائیں ان کا کیا ایجنڈا ہے اور مسائل کا کیا حل ہے۔

انہوں نے کہا کہ حلقے کے عوام فیصلہ کرتے ہیں کہ الیکشن لڑنا ہے یا نہیں، الیکشن کروانے کا کوئی مقصد ہو تو پھر حصہ لے سکتے ہیں، الیکشن بغیر کسی مقصد کے کریں تو اس سے ملک کو کوئی فائدہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر الیکشن کنٹرولڈ ہوتا ہے لیکن دعا ہے اس بار کنٹرولڈ الیکشن نہ ہوں، الیکشن کو بامقصد بنانا چاہتے ہیں تو آج ہی سب کو بیٹھنا پڑے گا، کسی کو احساس نہیں ہے کہ ملک اس وقت کتنی مشکل میں ہے، ہمارے ملک میں اس وقت سوچ اور فکر کی قلت ہے، آج جو ملک کے حالات ہیں تمام جماعتیں مل کر بھی سامنا نہیں کر سکتیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں