تازہ ترین

نئی سیاسی جماعت کا اعلان کب ہوگا؟ شاہدخاقان عباسی کا بڑا دعویٰ سامنے آگیا

اسلام آباد : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ نئی جماعت مشاورت سے بن رہی ہے، راتوں رات نمودارنہیں ہورہی ، مئی میں نئی سیاسی جماعت بن جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘سوال یہ ہے’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مئی میں ان شاءاللہ نئی سیاسی جماعت ہوگی ، نئی جماعت مشاورت سےبن رہی ہے،راتوں رات نمودار نہیں ہورہی، راتوں رات نمودارہونےوالی جماعتوں کا حشر سب دیکھ چکے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہماری نئی سیاسی جماعت الیکشن کیلئے نہیں آرہی، ہم خفیہ ہاتھ والےلوگ نہیں،اقتداربرائےاقتدارنہیں چاہیے، آج جو تینوں جماعتیں ہیں وہ سب اقتدارمیں رہ چکی ہیں، موجود بڑی جماعتوں میں وہ سوچ نظر نہیں آتی جو چیلنجز کا مقابلہ کرسکے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ لوگ چاہتے ہیں نئی جماعت ہونی چاہیے، جو مسائل کا حل دے سکے، بوجھ ڈالیں گے تو کوئی کاروبارنہیں چل سکےگا، پالیسی وہ ہوتی ہے جو سب پر لاگوہو۔

انھوں نے سوالات اٹھائے کہ کیا الیکشن چوری سنجیدہ مسئلہ ہے یا نہیں کیاالیکشن ہوا یا نہیں؟ لوگوں میں الیکشن کےبارے میں مایوسی کاعنصرآگیا، کیاملک کی اپوزیشن ہے بھی یا نہیں، کیا ملک کی حکومت جو ہے وہ واقعی حکومت ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ یہاں تو اکثریت بھی مشکوک ہے، جیتنےاور ہارنےوالے دونوں اس وقت شرمندہ ہے۔

ججز کےخط سے متعلق سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہائی کورٹ کے ججز کے خط پر دکھ اور تشویش ہوئی ہے، یہ وہ لوگ ہے جو دوسروں کو انصاف دیتے ہیں، بڑے بڑے فیصلے کرنے والے آج خود کو غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں، ججزکہہ رہےہیں ہم دباؤ میں فیصلے کرنے کے قابل نہیں، ججز خط کا معاملہ اتنا سنجیدہ ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کو لینا چاہیے۔

حکومت کی جانب سے بنائے گئے کمیشن کے حوالے سے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کہ کمیشن کسی واقعے کی تحقیقات کرتاہے، کمیشن ہمیشہ مجرموں کو چھپانے کیلئےاور جرم پر پردہ ڈالنےکےلیے بنتےہیں ، بانی پی ٹی آئی نے بھی چینی کی چوری پر کمیشن بنائےتھے، بہت سے کمیشن بنے ہیں ان کی تاریخ اچھی نہیں۔

سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ ایک ملک کےجج کہہ رہےہیں ہم پردباؤ ہے دنیا اس کو دیکھ رہی ہیں، آپ کے عدل کے نظام پر انگلی اٹھ رہی ہے، ججز کہہ رہےہیں ہمارے ساتھ یہ سب ہورہاہے ہم کس کےپاس جائیں، کمیشن بننااچھی بات ہے،میری نظر میں یہ معاملہ سنجیدہ ہے، چیف جسٹس صاحب اس معاملے کو سنجیدہ لیں۔

Comments

- Advertisement -