تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

اپوزیشن کی 34 ترامیم میں کیا تھا؟ شہزاد اکبر نے کچا چٹھا کھول دیا

اسلام آباد: معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے اپوزیشن پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ غیر قانونی پیسہ ،اثاثہ جات بنانے کے مقدمات میں معافی چاہتے ہیں، یہ چاہتے ہیں ایک ارب سے نیچے کے مقدمات نیب نہ بھیجے جائیں۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے بتایا کہ نیب قوانین پر اپوزیشن مسودے کا ہرحرف این آر او سے بھرا ہے، یہ کہتے تھے کہ نیب قوانین میں ترامیم کریں تو ہم فیٹف پر بھی ووٹ دینگے، اپوزیشن نے نیب قوانین سے متعلق مسودے میں 34ترامیم کا ذکرکیا، ہم نے تمام ترامیم پر شق وار بحث کی، 34شق میں سے کچھ عجیب ہیں جن کی کوئی منطق نہیں تھی۔ پبلک آفس ہولڈر کی انکوائری نہ کرنے کی شق سے فائدہ شہبازشریف ،زرداری کو ہوتا۔

شہزاد اکبر نے بتایا کہ مسودے کی ایک کلاز ہے کہ ترامیم 1999سے کی جائے، 1999سے احتساب کی بات کرنیوالے چھانگا مانگا اور 85 کے الیکشن سےمستفیدہوئے تھے، یہ غیرقانونی پیسہ ،اثاثہ جات بنانے کے مقدمات میں معافی چاہتے ہیں، یہ چاہتے ہیں ایک ارب سے نیچے کے مقدمات نیب نہ بھیجے جائیں، ایک ارب سے نیچے کے مقدمات چھوڑنا چاہتے ہیں یہ این آر او نہیں تو اور کیا ہے؟وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے احتساب نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ ایک ارب سے نیچے والوں میں رمضان شوگر، راناثنا، خواجہ آصف جیسے کے فوائد ہیں، اس کے علاوہ ایک کلاز تھی کہ پانچ سال پہلے کے جرم کا کیس نہیں کھولا جائے، یہ کلاز وزیراعظم اور ان کی ٹیم کیلئے ہرگز قابل قبول نہیں تھے، نیب قوانین مسودہ مسترد ہونے پر پی ڈی ایم وجود میں آئی، ان کاکوئی ایجنڈا نہیں صرف این آراو چاہتے ہیں۔

اپنی نیوز کانفرنس میں شہزاد اکبر نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کویاد دہانی کراناچاہتاہوں انکے پاس امانت ہے، سلیم مانڈوی والا کہتے ہیں کہ نیب کو عالمی سطح پر بلیک لسٹ کراؤں گا، انہیں سوچنا چاہیے کہ وہ خود بھی سینیٹ اسمبلی کے ووٹ کےذریعے قانون سازی کیلئےآئے، سینیٹ میں ذاتی مفاد پر نہیں بلکہ عوام کیلئےقانون سازی ہوتی ہے، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اپنے دفتر کو اپنے دفاع کیلئے استعمال نہیں کرسکتے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ نیب تحقیقات درست نہیں تو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ ہائیکورٹ میں چیلنج کریں، نیب کا آرڈر غلط ہوجاتا ہے عدالت میں چیلنج کیا جاتا ہے، سلیم مانڈوی والا اداروں کو دھمکا رہے ہیں یہ پارلیمان کے شایان شان نہیں، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیا بنانا ریپبلک بنانا چاہتے ہیں؟ پی ٹی آئی حکومت اداروں کی تضحیک نہیں کرنے دیگی، بھرپور جواب دینگے، اداروں کو معاملات میں نہ گھسیٹیں یہ ملک کے مفاد میں نہیں۔

پریس کانفرنس میں شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ سے قیدیوں کے تبادلوں کا معاہدہ تو فعال ہوچکا ہے، معاملہ ان کا ہے جو پاکستان میں قانون کےتحت درکار ہیں، نوازشریف کا معاملہ باقیوں سے مختلف ہے کیونکہ وہ سزایافتہ ہیں، سابق وزیراعظم برطانیہ میں بھی شہری نہیں ہیں، وہ علاج کی شرائط کی بنیاد پر برطانیہ گئے تھے۔

Comments

- Advertisement -