اسلام آباد: معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے الزامات پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ 11 اموات جوڈیشل کسٹڈی میں ہوئی ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق شہزاد اکبر نے نیب کے خلاف الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کی تحویل میں 13 اموات کا حوالہ دیاگیا، لیکن 11 اموات جوڈیشل تحویل میں ہوئی ہیں۔
شہزاد اکبر نے کہا اسد منیر کو نیب نے اپنی تحویل میں نہیں لیا تھا، نیب تحویل میں صرف 2 اموات ہوئیں، آغا سجاد اور ظفر اقبال کی۔
انھوں نے کہا پاناما پر فیصلہ ہو چکا ہے، سابق وزیر داخلہ نے کیس بنا کر بھیجے تھے، پی ٹی آئی نے کیسز کو روکا نہیں، چلنے دیا، مجھے کہا گیا کہ میڈیا پر نہ بتائیں۔
اپوزیشن کی 34 ترامیم میں کیا تھا؟ شہزاد اکبر نے کچا چٹھا کھول دیا
معاون خصوصی نے سینیٹ میں نیب سے متعلق قوانین پڑھ کر سنائے اور کہا کہ نیب قانون کے تحت کسی کی گرفتاری کی منظوری چیئرمین نیب دیتا ہے، کوئی گرفتار ہو تو نیب کو اسے ثابت کرنا ہوتا ہے، احتساب کا قانون یا ادارہ ہونا عالمی ضرورت بھی ہے، نیب کے قوانین کو مزید مؤثر بنانے کی ضرورت ہے۔
شہزاد اکبر نے کہا نیب قوانین اپنے مقصد کے لیے ختم نہیں کر سکتے، منی لانڈرنگ سے متعلق تحقیقات نیب قانون کا حصہ ہونا چاہیے، ہم کہتے ہیں احتساب سب کا ہونا چاہیے، اپوزیشن والے کہتے ہیں 1999 کے بعد احتساب ہونا چاہیے، اور 1 ارب سے کم رقم کی کرپشن کا احتساب نہیں ہونا چاہیے۔
انھوں نے کہا کوئی قانون ایک شخص کے لیے بنایا جائے گا تو کبھی بھی کامیاب نہ ہوگا، مہذب معاشرے میں کوئی ادارہ بلاتا ہے تو جلوس لے کر نہیں جاتے، آپ سے اگر احتساب کی بات کی جائے گی تو وہ سیاسی انتقام نہیں۔
شہزاد اکبر نے مزید بتایا کہ نیب نے 2 سالوں میں 399 ارب روپے کی ریکارڈ ریکوری کی ہے، اور 27 ماہ میں 227 ارب روپے کی ریکوری کی گئی۔