کراچی: ججوں کی کارکردگی اور صلاحیت جانچنے کیلیے سندھ ہائیکورٹ نے پالیسی جاری کر دی جس کا اطلاق یکم اکتوبر 2024 سے ہوگا۔
سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ضلعی عدالتوں میں مقدمات جلد نمٹانے ککیلیے ریوارڈ پالیسی کا اجرا کیا گیا، ججز کو کیسز نمٹانے پر یونٹس ایوارڈ کے طور پر دیے جائیں گے، ضعلی عدالتوں کے ہر جج کو ہر ماہ 125 یونٹس حاصل کرنا لازمی ہوگا۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ جج نے 2 ماہ تک مطلوبہ یونٹ اسکور حاصل نہیں کیا تو کارکردگی خراب تصور ہوگی، ایسے جج کو ہائیکورٹ کا مانیٹرنگ جج سمن کرے گا اور انکوائری ہوگی، 4 ماہ خراب کارکردگی پر جج کے ریکارڈ میں ان کی کارکردگی لکھی جائے گی، قتل اور ریپ کیس میں گواہی ریکارڈ کرنے پر ایک یونٹ اور دیگر کیسز میں آدھا یونٹ ہوگا۔
’کیس کی ججمنٹ دینے پر 3 یونٹس دیے جائیں گے۔ 3 برس سے زیر التوا کیس میں چارج فریم کرنے پر 8 یونٹس دیے جائیں گے۔ ساڑھے 3 برس اور 5 برس سے زیر التوا کیسز میں 6 یونٹس ملیں گے۔ 5 برس سے زیر التوا کیسز نمٹانے پر 3 یونٹس کا ایوارڈ دیا جائے گا۔ قتل کیس میں 3 برس سے زیر التوا کیس میں چارج فریم پر 8 یونٹس ملیں گے۔‘
سندھ ہائیکورٹ نے اعلامیے میں بتایا کہ ایک برس میں کیس نمٹانے پر ججز کو 3 یونٹس کا ریوارڈ دیا جائے گا، اعترافی بیان ریکارڈ کرنے اور شناختی پریڈ کرنے پر 2، 2 یونٹس کا ریوارڈ دیا جائے گا، پیکا ایکٹ کے تحت فیصلے پر 6 یونٹس جبکہ نارکوٹکس میں 4 یونٹس ملیں گے۔
اسی طرح حدود آرڈیننس کے تحت فیصلے پر 3 یونٹس ملیں گے، کنزیومر ایکٹ کے تحت کیسز نمٹانے پر 6 یونٹس کا ریوارڈ ہوگا، گھریلو تشدد، گیس چوری و ریکوری کے کیسز نمٹانے پر 6 یونٹس کا ریوارڈ ہوگا، خلع، جہیز کی واپسی اور اخراجات سے متعلق کیسز نمٹانے پر 6 یونٹس کا ایوارڈ ہوگا۔
مزید بتایا گیا کہ بچوں کی حوالگی سے متعلق اگر کیس 3 ماہ میں نمٹایا گیا تو 6 یونٹس کا یوارڈ ہوگا، نادرا میں درستگی سے متعلق کیس نمٹانے پر 4 یونٹس کا ایوارڈ ہوگا، سول کیس میں کمپرومائیز کا کوئی یونٹ نہیں دیا جائے گا۔