ریاض: وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پانی کے وسائل محفوظ رکھنے کیلیے اہم اقدامات کرنا ہوں گے، خشک سالی بڑھ رہی ہے لہٰذا عالمی برادری مسئلے پر قابو پانے کیلیے کردار ادا کرے۔
سعودی عرب میں ون واٹر سربراہی اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آبی تحفظ کے مسئلے پر بروقت اجلاس پر شکر گزار ہیں، سعودی عرب، فرانس، قازقستان اور ورلڈ بینک کے مشکور ہیں، ہمیں عالمی آبی تنظیم کے اقدام کا حصہ ہونے پر فخر ہے، دنیا میں زندگی پانی کے دم سے ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پانی کا تحفظ انسانوں کو درپیش اہم چیلنجز میں سے ایک ہے، زندگی برقرار رکھنے والے پانی کے وسائل مسائل کی زد میں ہیں، دنیا کی نصف آبادی کو پانی کی کمی کا سامنا رہتا ہے، اربوں لوگ صاف پانی کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں، ہماری آبادی کے 30 فیصد حصے کو خشک سالی کا سامنا رہتا ہے، پاکستان کا 70 فیصد علاقہ بنجر و نیم بنجر اراضی پر مشتمل ہے، ہمارے دریا خشک، گلیشیئرز اور آبی ذخائر کم ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پانی حد بندیوں سے بالا قوموں کو جوڑتا اور ایکو سسٹم بناتا ہے، پاکستان اپنے ہمسایہ ملکوں کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، پاکستان کی طرف سے سندھ طاس معاہدہ بہتر ہمسائیگی کی مثال ہے، ڈیموں کی تعمیر اور دیگر عوامل کی وجہ سے معاہدہ دباؤ میں ہے، پانی ہی اقتصادی ترقی، غذائی تحفظ اور ماحولیاتی استحکام کی بنیاد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پانی کی آلودگی بھی خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے، پانی کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں، پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے شدید متاثرہ 10 ملکوں میں شامل ہے، پاکستان کا بڑھتا درجہ حرارت عالمی اوسط سطح سے کافی زیادہ ہے، علاقائی امن و استحکام کیلیے معاہدوں پر عملدرآمد انتہائی اہم ہے۔
وزیر اعظم نے پانی کے مسائل کے حل کیلیے مختلف تجاویز پیش کیں کہ چیلنج پر قابو پانے کیلیے مضبوط سیاسی عزم اور قیادت کی ضرورت ہے، عالمی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو مستقبل مشکلات کا شکار ہو سکتا ہے، ایک دوسرے سے پانی سے متعلق تحقیق اور ٹیکنالوجی کا تبادلہ اہم ہے۔
’بنیادی ڈھانچے کی بحالی کیلیے متاثرہ ملکوں کو وسائل فراہم کیے جائیں۔ علاقائی تعاون اور ڈیٹا شیئرنگ سے متعلق فریم ورک کی ضرورت ہے۔ بطور قیادت دریاؤں، جھیلوں اور آبی ذخائر کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔ عالمی آبی تنظیم کے قیام پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دور اندیش قیادت قابل ستائش ہیں۔ ہمیں عالمی آبی تنظیم کے عالمی اقدام کا حصہ ہونے پر فخر ہے۔‘
شہباز شریف نے مزید کہا کہ 2022 کے تباہ کن سیلاب سے پاکستان کے آبی وسائل کو شدید نقصان پہنچا، 2022 کے سیلاب سے لاکھوں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، تباہ کن سیلاب کے باعث روزگار کے مواقع بھی شدید متاثرہ ہوئے، بارش کے پانی کے کٹاؤ کے تحفظ اور جدید زرعی طریقوں پر عمل کیا جا رہا ہے، پانی کے مسائل دنیا کیلیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔
’پانی کے مسائل کے حل کیلیے اجتماعی سوچ کی ضرورت ہے۔ پاکستان کیلیے ماحولیاتی مسائل کوئی نیا معاملہ نہیں۔ ریچارج پاکستان اقدام کا مقصد ماحولیاتی نظام پر توجہ دینا ہے۔ ریچارج پاکستان کا مقصد سیلاب کے خطرات اور خشک سالی کے مسائل کم کرنا ہے۔ ہماری قومی واٹر پالیسی واٹر شیڈ کے بہتر نظام اور ماحولیاتی تحفظ کیلیے ہے۔‘
آخر میں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں خشک سالی کے شکار علاقوں کی نشاندہی کی جا رہی ہے، خشک سالی کے سدباب کیلیے متاثرہ علاقوں میں اقدامات کیے جا رہے ہیں۔