حسینہ واجد برطانیہ میں طویل سیاسی پناہ نہ ملنے اور امریکی ویزا منسوخ کیے جانے کے بعد کئی ممالک میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کی خواہاں ہیں۔
بنگلہ دیش میں مسلسل 16 سال تک اقتدار میں رہنے والی عوامی لیگ کی سربراہ حسینہ واجد نے دو روز قبل عوامی احتجاج اور دباؤ کے بعد وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے کے بعد بہن کے ہمراہ بھارت فرار ہوئیں لیکن وہاں ان کا طویل عرصے قیام ممکن نہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق حسینہ واجد نے طویل سیاسی پناہ کے لیے برطانیہ کو درخواست دی لیکن وہاں سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا جب کہ امریکا نے بھی سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم کا ویزا منسوخ کر دیا ہے۔
ایسے میں حسین واجد دیگر کئی ممالک میں سیاسی پناہ لینے کی خواہاں اور وہاں اس حوالے سے درخواست دینے پر غور کر رہی ہیں۔
روسی نیوز ایجنسی کے مطابق شیخ حسینہ واجد برطانیہ اور امریکا سے مایوسی کے بعد اب بیلا روس سمیت کچھ مشرق وسطیٰ کے ممالک، فن لینڈ میں سیاسی طور پر پناہ لینا چاہتی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے پیش نظر سیاسی پناہ کے لیے جو ممالک ہیں ان میں بیلاروس اور فن لینڈ کے علاوہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر شامل ہیں۔
شیخ حسینہ واجد جو اس وقت بھارتی حکومت کی سیکیورٹی میں دہلی میں خفیہ مقام پر مقیم ہیں۔ اس حوالے سے بھارتی میڈیا کا دعویٰ سامنے آیا ہے کہ وہ آئندہ 48 گھنٹوں میں بھارت چھوڑ سکتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق شیخ حسینہ ہندوستان چھوڑنے کے بعد یورپ جا سکتی ہیں، اس معاملے میں کوئی باقاعدہ تصدیق نہیں کی گئی ہے، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم خود مستقبل کی حکمت عملی تیار کر رہی ہیں اور اس سے پہلے تمام رسمی کارروائیاں مکمل کی جا رہی ہیں۔