مفرور اور معزول سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اور ان کے خاندان کو ڈھاکا کی عدالت نے بڑی سزا سنا دی ہے۔
گزشتہ سال طلبہ احتجاج کے بعد 16 سالہ مطلق العنان اقتدار چھوڑ کر بھارت فرار ہونے والی شیخ حسینہ واجد کو ان کی معزولی کے بعد ڈھاکا کی عدالت نے بڑی سزا سناتے ہوئے ان کی خاندانی جائیدادیں اور بینک اکاؤنٹس ضط اور سفر پر پابندی عائد کر دی ہے۔
بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق ڈھاکا کی عدالت نے حسینہ واجد کے دھان منڈی علاقے میں واقع گھر جس کو ’سوداسدھن‘ کہا جاتا ہے۔ اس گھر کو خاندان کے دیگر افراد کی ملکیتی جائیدادوں اور ان کے خاندان سے تعلق رکھنے والے 124 بینک اکاؤنٹس کو بھی ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔
ڈھاکا میٹرو پولیٹن کے سینئر اسپیشل جج ذاکر حسین غالب نے انسداد بدعنوانی کمیشن کی درخواست کے بعد نیوکلیائی توانائی پلانٹ قائم کرنے کے ایک معاملہ میں بدعنوانی سے متعلق کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے شیخ حسینہ واجد اور بیٹے سمیت خاندان کے کئی افراد کے سفر کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔
اس مقدمہ میں معزول وزیراعظم شیخ حسینہ پر 59 ہزار کروڑ ٹکا کی ہیرا پھیری کرنے کا الزام ہے۔
عدالتی حکم کے تحت شیخ حسینہ کے بیٹے سجیب واجد جوائے، بیٹی صائمہ واجد پوتول، شیخ ریحانہ کی بیٹیاں ٹیولپ صدیقی اور ازمینا صدیقی اور ان کے بیٹے رضوان مجیب صدیق سفر نہیں کر پائیں گے۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت شیخ حسینہ پر گزشتہ سال طلبہ احتجاج میں قتل عام کا مقدمہ بھی چلانے جا رہی ہے۔ حال ہی میں عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ شیخ حسینہ کے دور اقتدار میں ملک میں قتل عام کیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ شیخ حسینہ واجد بنگلہ دیش آئیں یا نہ آئیں، لیکن ہم ان کے خلاف مقدمہ ضرور چلائیں گے کیونکہ قتل عام معاملے میں اگر انہیں بخشا گیا تو یہ بنگلہ دیش کی عوام کے ساتھ زیادتی ہوگی۔
ویڈیو: بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کا گھر گرانے کے بعد جلا دیا گیا