تل ابیب: اسرائیل نے بیباس خاندان کے یرغمالیوں کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے بیان کے برعکس ’’بم دھماکے سے ہونے والے زخموں کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔‘‘
تفصیلات کے مطابق حماس کی جانب سے حوالے کیے جانے کے بعد اسرائیلی یرغمالی شیری بیباس اور ان کے 2 کم سن بیٹوں کی باقیات کا پوسٹ مارٹم کیا گیا، جس میں فرانزک ماہر کے مطابق ’’بم دھماکے سے ہونے والے زخموں کے کوئی شواہد نہیں ملے۔‘‘
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فرانزک میڈیسن کے ڈائریکٹر چن کوگل نے ایک ویڈیو بیان میں کہا ’’ہم نے شیری بیباس کی باقیات کی شناخت ان کے بچوں ایریل اور کفیر کی شناخت کے دو دن بعد کی ہے، ہمارے معائنے میں بم دھماکے سے ہونے والے زخموں کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔‘‘
واضح رہے کہ شیری کے شوہر اور دونوں بچوں کے والد یارڈن بیباس کو بھی حماس کے جان بازوں نے یرغمال بنایا تھا لیکن انھیں رواں ماہ کے شروع میں زندہ رہا کر دیا گیا تھا، شیری بیباس اور ان کے دو بیٹوں 4 سالہ ایریل اور 9 ماہ کے کفیر کی قید میڈیا میں نمایاں ہو گئی تھی۔
حماس نے ایک ویڈیو ریلیز کر کے اسرائیل میں صف ماتم بچھا دی، یہودی ظلم کی دہائی دینے لگے
جمعرات کو حماس نے 4 لاشیں اسرائیل کے حوالے کیں اور کہا کہ وہ شیری بیباس، ان کے دو بیٹوں اور ایک بوڑھے قیدی کی تھیں، شیری کے دونوں بیٹوں اور بزرگ قیدی کی باقیات کی شناخت ہو گئی، لیکن اسرائیلی حکام نے کہا کہ چوتھی لاش شیری بیباس کی نہیں تھی، جس پر جمعہ کے روز حماس نے نئی باقیات ریڈ کراس کے حوالے کیں جن کی شناخت بعد میں شیری بیباس کے طور پر ہوئی۔
حماس طویل عرصے سے اس بات پر اصرار کرتی رہی ہے، کہ جنگ کے اوائل میں اسرائیلی فضائی حملے میں بیباس اور ان کے بیٹے ہلاک ہو گئے تھے۔ ہفتے کے روز حماس نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بیباس خاندان کو غزہ میں قید میں قتل نہیں کیا گیا۔ ترجمان حازم قاسم نے ایک بیان میں کہا ’’’یہ الزامات محض بے بنیاد جھوٹ ہیں جو مجرمانہ طور پر قابض اسرائیل پھیلا رہا ہے۔‘‘
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ وہ حماس کے ہاتھوں ہلاک ہوئے اور یہاں تک کہا کہ دونوں بچوں کو ’’بے دردی سے‘‘ قتل کیا گیا۔ فوجی ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے جمعے کو ایک ٹیلیویژن بیان میں کہا ’’بچوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔ ان کو گولی نہیں ماری بلکہ انھیں ہاتھوں سے قتل کیا گیا۔‘‘
دوسری طرف بیباس خاندان اور حکومت اس بات پر متفق ہیں کہ موت کو تو قتل قرار دیا جائے تاہم ہلاکت کے طریقے کی وضاحت اعلانیہ نہ بتائی جائے۔