کراچی: شہر قائد میں ان دنوں مختصر مدت کے اغوا کی وارداتیں بڑھتی جا رہی ہیں، ایک ویڈیو سے انکشاف ہوا کہ شارٹ ٹرم کڈنیپنگ میں پولیس اہل کار بھی ملوث ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے سچل میں صفورا چورنگی کے قریب سے پولیس اہل کاروں نے پولیس موبائل ہی میں ایک دکان دار کو اغوا کر کے تاوان وصول کیا۔
اے آر وائی نیوز کو موصول ہونے والی ویڈیو سے یہ تشویش ناک امر بھی سامنے آیا ہے کہ سچل پولیس نے جس طرح کھلم کھلا واردات کی ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پولیس کو سر عام شدید مجرمانہ کارروائیاں کرتے ہوئے بھی کسی قسم کا محکمانہ خوف لاحق نہیں۔
سچل پولیس نے ایک کباڑیے محمد بلال کو اغوا کرنے کی واردات پولیس موبائل ہی میں انجام دی، صفورا گوٹھ سے کباڑی کو بغیر نمبر پلیٹ موبائل میں اغوا کیا گیا، اہل کار کباڑی کو آنکھوں پر پٹی باندھ کر گھماتے رہے۔
اہل کاروں نے بلال سے اس کے ماموں کو فون کرایا، اور لاکھوں روپے رقم منگوائی، تاہم مغوی کے رشتے داروں نے 25 ہزار تاوان ادا کر کے اس کی جان چھڑائی۔
واردات کے بعد متاثرہ شخص بلال نے واقعے کی ایس ایس پی ایسٹ کو درخواست دے دی، اور بتایا کہ ایک پولیس موبائل میں چار افراد آئے، جن میں سے 2 وردی میں تھے اور 2 سادہ لباس میں تھے، ان کے پاس سرکاری اسلحہ بھی تھا، انھوں نے دکان میں گھس کر مجھے اٹھایا، آنکھوں پر پٹی باندھی اور کسی نامعلوم مقام پر لے گئے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ انھیں پولیس اہل کاروں کی جانب سے قتل کی دھمکیاں دی گئیں، مار پیٹ بھی کی، جیب میں دکان کے 2 لاکھ روپے موجود تھے، جو انھوں نے نکال لیے، اور پھر مجھ سے میرے ماموں منیر کو فون کروا کر 25 ہزار روپے منگوائے۔
محمد بلال نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس تاوان وصولی کی ویڈیو کال بھی موجود ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق شارٹ ٹرم کڈنیپنگ، چند روز قبل سچل تھانے کی حدود میں ہونے والے مبینہ جعلی مقابلوں، اور دیگر شکایات پر ایس ایچ او سچل رسول سیال کو معطل کر دیا گیا ہے۔