سینیٹر شوکت ترین نے کہا ہے کہ جب بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا روس سے تیل درآمد کرسکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں؟ ہم بھی روس سے پٹرول اور ڈیزل منگوا سکتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر اور سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ جب بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا روس سے تیل درآمد کر سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں؟ ہم بھی روس سے پٹرول اور ڈیزل منگوا سکتے ہیں۔
If India, Bangladesh,Srilanka can import Russian oil, why can't we. We can use swaps and also import Diesel/petrol instead of crude. The govt would much rather pile misery on the poor people of Pakistan but avoid annoying US/EU. https://t.co/m3RccjDBaS
— Shaukat Tarin (@shaukat_tarin) July 2, 2022
شوکت ترین نے کہا کہ ہم روس سے تیل کی درآمد میں تبادلے کا اصول استعمال کر سکتے ہیں اور اس کے تحت وہاں سے پٹرول اور ڈیزل بھی درآمد کرسکتے ہیں لیکن موجودہ حکومت عوام پر تو مصائب بڑھا دے گی لیکن کبھی امریکا اور یورپ کو ناراض نہیں کرے گی۔
ایک اور ٹوئٹ میں سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری حکومت میں جب سی پی آئی 11 فیصد اور ایس پی آئی 14 فیصد تھی اس وقت تو یہ مہنگائی مارچ کررہے تھے لیکن ان کے دور میں اب سی پی آئی 21.3 فیصد اور ایس پی آئی 32 فیصد پر پہنچ گئی ہے، مسلسل لوڈ شیڈنگ سےعوام کی زندگی جہنم بنا دی گئی ہے، مہنگائی اپنے عروج پر اور غریب ومتوسط طبقہ پس رہا ہے۔
They used to do Mehangai marches when CPI was around 11% and SPI 14%. Now CPI is 21.3% and SPI 32%. These numbers are heading towards 30 &40%. With severe loadshedding, the lives of most of Pakistanis have become hell. Why did we bring them when PTI was handling the economy well? https://t.co/EqnseBqXat
— Shaukat Tarin (@shaukat_tarin) July 2, 2022
انہوں نے کہا ک ان لوگوں کو کیوں لایا گیا جب ہماری حکومت اچھا خاصہ کام کررہی تھی، موجودہ حکومت نے کامیاب پاکستان، کامیاب جوان اور میرا پاکستان میرا گھر پروگرام ختم کردیے ہیں ان پروگراموں کوختم کرنے سےعوام مزید مشکلات کا شکار ہوں گے۔
دریں اثنا موجودہ حکومت کی پالیسیوں اور مہنگائی کے حوالے سے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی سینیٹر اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اس وقت معیشت موجودہ حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہے، پٹرول، بجلی، گیس کی قیمتیں بڑھا دی گئی ہیں، غریب کی کمرتوڑ دی گئی ہے اور بیروزگاری بھی بڑھ گئی۔
While Mehangai is at its peak and hurting the poor and lower middle class the most, the govt has virtually stopped Pro poor programs such as Kamyab Pakistan,Kamyab Jawan and Mera Pakistan Mera Ghar. This is double speak.
— Shaukat Tarin (@shaukat_tarin) July 2, 2022
ان کا کہنا تھا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہی موجودہ حکومت کر کیا رہی ہے، حکومت مہنگائی بڑھا رہی ہے اور مختلف ریلیف پروگرام بھی بند کررہی ہے، نچلے طبقے کے لیے جو پروگرام ہم نے شروع کیے وہ روک دیے گئے ہیں،
ہم نے کامیاب پاکستان پروگرام شروع کیا اور سود کے بغیر قرض دے رہے تھے، انہوں نے کامیاب جوان پروگرام روک دیا ہے، ہماری حکومت میں سستے گھر فراہم کیے جا رہے تھے، یہ پروگرام بھی روک دیا گیا ہے، موجودہ حکومت کو معیشت میں نہیں بلکہ صرف اپنے کیسز میں دلچسپی ہے، ان لوگوں نے ایک چیزرٹ لی ہے اسی کو دہراتے رہتے ہیں۔
شوکت ترین نے کہا کہ موجودہ حکومت کو کچھ سمجھ نہیں آرہا، آئی ایم ایف ان کو پیسے نہیں دے رہا، نچلے طبقے کے لیے گیس ساڑھے 3سو فیصد اور بجلی 75فیصد بڑھے گی، آئی ایم ایف نے احتساب سے متعلق قانون کا نوٹس لےلیا ہے، ان کے وزرا نے حکومت سنبھالتے ہوئے کہا تھا کہ اب لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی، آپ کو 3 مہینےہوگئے ہیں اب بہانے بنانا چھوڑ دیں۔