کراچی: اساتذہ کے لائسنس کے بعد سندھ حکومت نے پہلی بار ٹرانس جینڈر (خواجہ سرا) تعلیمی پالیسی لانے کا ایک نیا قدم اٹھانے کا فیصلہ کرلیا۔
ٹرانس جینڈر افراد کیلیے تعلیمی پالیسی کا ڈرافٹ حتمی مراحل میں ہے۔ صوبائی وزیر تعلیم سردار شاہ کا اس متعلق کہنا ہے کہ ٹرانس جینڈر افراد کو تعلیم حاصل کرنے کے یکساں مواقع مہیا ہونے چاہییں۔
سردار شاہ نے کہا کہ ٹرانس جینڈر افراد کو اسکالرشپ بھی دی جائیں گی، پالیسی کے تحت خواجہ سراؤں کو تعلیم کی سہولیات میسر آ سکے گی۔
متعلقہ: اندرون سندھ خواجہ سراؤں کی تعداد میں نمایاں کمی
گزشتہ سال دسمبر میں وفاقی حکومت نے خواجہ سراؤں کو بینظیر کفالت پروگرام میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شاریہ مری نے ٹوئٹر پر جاری اپنے ویڈیو بیان میں بتایا تھا کہ پہلے بار خواجہ سراؤں کو اس پروگرام کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔
شازیہ مری کا کہنا تھا کہ خواجہ سرا ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں اور ان کی دیکھ بھال حکومت کا فرض ہے، پروگرام سے مستفد ہونے کے لیے خواجہ سرا سب سے پہلے نادرا سے شناختی کارڈ لیں۔
انہوں نے بتایا تھا کہ خواجہ سرا شناختی کارڈ اپڈیٹ کروا کر تحصیل دفاتر میں رجسٹریشن کرائیں، کامیاب اندراج پر درخواست گزار خواجہ سرا کو سہ ماہی 7 ہزار روپے ملیں گے۔
#Watch: A groundbreaking announcement by Federal Minister and Chairperson Benazir Income Support Program regarding inclusion of transgender Pakistanis to the BISP beneficiaries.
Minister @ShaziaAttaMarri in this video defines the process of enrolling transgenders to the BISP. pic.twitter.com/QOTNrU3xe2
— Benazir Income Support Programme (@bisp_pakistan) December 3, 2022