لاہور : امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ختم نبوت حلف نامے میں تبدیلی کسی ایک وزیر کا منصوبہ نہیں ہوسکتی بلکہ حکومت نے ابھی تک اس کام میں ملوث دیگر لوگوں کے بارے میں قوم کو نہیں بتایا بلکہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو بھی عوام کے دباؤ کی وجہ سے مستعفی ہونا پڑا تھا.
وہ منصورہ میں سیرت النبی کے جلسے سے خطاب کر رہے تھے، امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ختم نبوت قانون میں تبدیلی کے ذمہ داروں کو حکومت تحفظ فراہم کرہی ہے اگر کسی وزیر نے استعفیٰ دیا ہے تو وہ بھی عوام کے دباؤ پر دیا ہے ناکہ حکومت نے تحقیقات کے بعد ان سے استعفیٰ لیا ہے.
امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ ربیع الاول کے مہینے میں کروڑوں مسلمانوں نے نبی آخری الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنی محبت کا اظہار کیا اور پاکستان میں بھی یہ مبارک دن مکمل جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا جو کہ حکومت کے لیے نوشتہ دیوار ہے کہ عاشقان رسول نظام مصطفیٰ کے نفاذ کے لیے بے تاب ہیں.
سراج الحق نے کہا کہ 70 سال گزر گئے ہیں لیکن ایک دن بھی پاکستان میں اسلامی نظام نہیں دیکھا بلکہ ملک میں 35 سال مارشل لا اور آمریت رہی اور جمہوری حکومتوں نے بھی صرف کرپشن کو دوام بخشا اور اسلامی نظام کے قیام کے لیے کوئی مثبت کام نہیں کیا.
انہوں نے کہا کہ سود کی ہتھکڑیوں کو توڑنا چاہتے ہیں تاکہ پاکستان عالمی طاقتوں کے شکنجے سے باہر نکلے جنہوں نے سود در سود کے نظام میں پاکستان کو جکڑا ہوا ہے اور اس کے پیچھے اپنے مذموم مقاصد کو مسلط کرتے ہیں.
امیر جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ کرپشن میں ملوث سیاسی وغیرسیاسی لوگوں کا احتساب ہونا چاہیے اور قوم کو لوٹنے والوں کو ہتھکڑیاں لگنی چاہئیں کیوں کہ جب قوم کو لوٹنے والے اڈیالہ جیل میں ہوں گے تب ہی کرپشن ختم ہوپائے گی جس کے لیے سپریم کورٹ سوموٹو لے اور مجرموں کا چہرہ قوم کے سامنے پیش کرے.