اسلام آباد : امیرِ جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمران میٹھا خود کھاتے اور کڑوا فوج کے منہ میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں اور حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان میدانِ جنگ بن گیا ہے۔
اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے زیراہتمام سپریم کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں کی دہشت گردی کی وجہ سے عوام مشکلات کا شکار ہیں، مساجد، مزارات پر دھماکے ہو رہے ہیں مگر جب کارروائی کی جاتی ہے تو اس میں بھی مساجد اور مزارات کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مسلح دہشت گردی کے ساتھ مالی اور نظریاتی دہشت گردی ہو رہی ہے کچھ دہشت گرد پہاڑوں پر اور کچھ ایوانوں اور دفتروں میں بیٹھے ہوئے ہیں، مذہبی لوگ دہشت گردی میں ملوث نہیں ہوتے کیوں کہ اسلام نام ہی سلامتی کا ہے اور دہشت گردی کا علاج نظامِ مصطفی ﷺ کے نفاذ میں ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پاک افغان جنگ سے بھارت اور اسرائیل کو فائدہ ہو گا اس لیے دونوں ممالک کے درمیان جو بھی تحفظات ہیں انہیں مذاکرات کے ذریعے دور کیا جائے کیوں کہ اسلام دشمن پالیسی کے تحت عراق، شام اور یمن میں بد امنی پیدا کی گئی ہے اور مسلم دنیا کو آپس میں گھتم گتھا رکھا ہےمسائل حل کیے جائیں۔
آخر میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے حافظ سعید کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت سے سوال کیا کہ حافظ سعید کو کس جرم کے تحت قید کیا ہوا ہے؟ کیا حافظ سعید کو حکومت بھارت کی عینک سے دیکھ رہی ہے اور آج بھارت کے کہنے پر حافظ سعید کو نظربند کیا گیا کل کسی دوسرے کو قید کر دیا جائے گا ، حافظ سعید کی رہائی قوم کا دیرینہ مطالبہ ہے۔