چترال: جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ان کی جماعت نے کبھی ظالم کے سامنے سر نہیں جھکایا جماعت اسلامی وہ واحد جماعت ہے جو ہر ظلم کے خلاف آواز اٹھاتی ہے۔
یہ بات انہوں نے چترال میں ایک جلسہ عام سے خطاب میں کہی، جلسے میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے افراد نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔
سراج الحق نے عوام پر زور دیا کہ ووٹ تو کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے وہ عوام سے توقع کرتے ہیں کہ وہ اپنا سب کچھ جماعت اسلامی کے لیے قربان کرے۔
جماعت اسلامی کے اس جلسے میں پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف کے امریکا میں دیے گئے بیان پر شدید تنقید کی گئی۔
جماعت اسلامی کے شمولیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے سابق رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر نے وفاقی حکومت اور چیف آف آرمی اسٹاف سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ ارندو روڈ پر دوبارہ تعمیری کام شروع کرے کیونکہ ارندو ملک کی سلامتی کے نقطہ نظر سے نہایت اہم جگہ ہے جو افغانستان کی سرحد پر واقع ہے۔
اس روڈ پر سال 2013 میں فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن نے(ایف ڈبلیو او) نے کام شروع کیا تھا مگر نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس پر 2015 میں کام بند ہوگیا تھا۔
عبد الاکبر نے جنگلات کی کٹائی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے ارندو کے جنگل میں غیر قانونی لکڑی پر مقامی لوگوں کو اجازت دی تھی کہ وہ ان قیمتی لکڑیوں کو جنگل سے اتار کر 60 فی صد حصہ لے اور حکومت کو 40 فی صد ادا کرے مگر اسے جنرل آفیسر کمانڈنگ نے بند کیا ہے انہوں نے اپیل کی کہ اس لکڑی کی فروخت کی اجازت دی جائے۔
جماعت اسلامی کے دیگر رہنماﺅں نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ملک میں چور لٹیروں اور ڈاکوﺅں کا راج ہے اور اس ملک کو کبھی ایک جماعت تو کبھی دوسری جماعت لوٹ رہی ہے اور باری بار یہ لوگ اقتدار میں آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں روزانہ 12 ارب روپے کی بدعنوانی (غبن) ہوتی ہے جبکہ پاکستان بیرون ممالک روزانہ 5 ارب روپے قرضہ لے رہا ہے مگر ہمارے حکمران عیاشیاں کر رہے ہیں۔
انہوں نے وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے امریکا کے سب سے مہنگے ہوٹل میں قیام کیا۔
شمولیتی جلسے میں کثیر تعداد میں لوگوں نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ جلسے سے ضلع چترال کے ضلع ناظم مغفرت شاہ، دیر کے ضلع ناظم صاحب زادہ فصیح اللہ، عبد الاکبر، امیر جماعت اسلامی چترال قاری جمشید، الحاج خورشید علی خان، فرید جان ایڈووکیٹ نے بھی اظہار خیال کیا۔
فرید جان ایڈووکیٹ نے متفقہ قرارداد بھی پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان میں فوری طور پر اسلامی نظام نافذ کیا جائے اور پاکستان سے برما کے سفیر کو نکال دیا جائے، چترال کے پانی کے ذخائر سے فائدہ اٹھاتے ہوئے یہاں پن بجلی گھر تعمیر کی جائے اور عوام کو مفت یا سستی بجلی فراہم کی جائے تاکہ جنگلات کی بے دریغ کٹائی پر قابوپایا جاسکے۔