تازہ ترین

سگریٹ پینے سے پھیپھڑوں کے علاوہ ایک اور مرض کا انکشاف

یہ بات ہر خاص و عام کے علم میں ہے کہ تمباکو نوشی کے کیا نقصانات ہیں جس میں قابل ذکر پھیپھڑوں کا متاثر  ہونا لازمی امر ہے لیکن محققین نے ایک اور مرض کا پتہ لگا کر سگریٹ کے شوقین افراد کو خبردار کردیا ہے۔

تمباکو نوشی سے جسم کے متعدد حصوں کو نقصان پہنچتا ہے مگر اب سائنسدانوں نے پہلی بار دریافت کیا ہے کہ سلیپ اپنیا سے متاثر افراد میں یہ عادت طبی پیچیدگیوں کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھا دیتی ہے۔

طبی جریدے میں شائع ہونے والی اپنی طرز کی اس پہلی تحقیق میں خون میں نکوٹین کی مقدار اور نیند کے دوران آکسیجن کی سطح میں کمی کے دورانیے کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا۔

سلیپ اپنیا کے شکار افراد کی سانس نیند کے دوران بار بار رکتی ہے جس سے متعدد طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

آسٹریلیا کے ہارٹ ریسرچ انسٹیٹوٹ کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ خون میں نکوٹین کی سطح میں اضافہ آکسیجن کی سطح 90 فیصد سے کم ہونے کے وقت کا دورانیہ بڑھاتا ہے۔

سلیپ اپنیا کی شدت بڑھانے والے عناصر میں سے ایک نیند کے دوران آکسیجن کی سطح 90 فیصد سے زیادہ کم ہونا بھی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر سیگریٹ کے ساتھ آکسیجن کی سطح میں خطرناک حد تک کمی کاامکان بڑھتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ہم جانتے ہیں کہ تمباکو نوشی دل کے لیے نقصان دہ ہے اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھانے والے عناصر میں سے ایک ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ یہ تو معلوم تھا کہ اس عادت سے خون میں آکسیجن کی مقدار کم ہوتی ہے مگر تمباکو نوشی کا سلیپ اپنیا سے تعلق واضح نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب پہلی بار تمباکو نوشی کے سلیپ اپنیا سے متاثر افراد میں آکسیجن کی سطح پر مرتب اثرات کو ثابت کیا گیا ہے۔ سائنسدان پہلے ہی جانتے ہیں کہ سلیپ اپنیا اور ہارٹ فیلیئر کے درمیان تعلق موجود ہے مگر اس کی وجہ واضح نہیں، اسی کو جاننے کے لیے اس تحقیق پر کام کیا گیا۔

محققین نے بتایا کہ تسلیم کریں یا نہ کریں مگر جب دل کے پٹھے اکڑ جائے اور درست طریقے سے نرم نہ ہو، تو یہ ہارٹ فیلیئر کی سب سے عام قسم ہے اور ہمارے پاس اس کے علاج کے آپشن بھی لگ بھگ نہ ہونے کے برابر ہیں۔

انہوں نے خون میں میٹابولیٹس نامی مالیکیولز کی سطح کی جانچ پڑتال کی اور یہ دیکھا کہ ان میں تبدیلیاں کس حد تک سلیپ اپنیا کی شدت پر اثرانداز ہوتی ہیں۔

تحقیق میں لگ بھگ ساڑھے 3 ہزار افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد یہ نتیجہ نکالا گیا۔اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے ای ایس سی ہارٹ فیلیئر میں شائع ہوئے۔

Comments

- Advertisement -