اشتہار

اب اسمارٹ موبائل فون پسینے کی ذرات سے کھلا کریں گے

اشتہار

حیرت انگیز

موبائل فون اس صدی کی سب سے اہم ایجاد سمجھی جا رہی ہے جس نے عام لوگوں کو متاثر کیا ہے اس سے قبل ٹیلی ویژن جسے ہر گھر میں موجود ہونے کی وجہ سے فیملی ممبر کہا جاتا تھا سے بڑھ کر موبائل قریب قریب ہر شخص کے پاس موجود ہے تاہم یہ شخصی پرائیوسی کا حساس معاملہ بھی ہے.

چنانچہ نجی معلومات کی حساسیت کو مد نظر رکھتے ہوئے موبائل کمپنی بنانے والی کمپنیوں نے پہلے پہل کی پیڈ لاک کو کھولنے کے لیے پاس ورڈ رکھنے کی سہولت کا آغاز کیا تاہم اس سے کا توڑ بھی نکال لیا گیا اور اسمارٹ فونز کو ملنے والی پذیرائی کو دیکھتے ہوئے، حساس معلومات اور تصاویر و ویڈیوز کو لیک ہونے سے بچانے کے لیے پاس ورڈ کے بجائے انگوٹھے کے نشانات والا آپشن سامنے آیا۔

- Advertisement -

تاہم جدیدیت کا سفر یہی تمام نہیں ہوا بلکہ اس سے قدم آگے بڑھتے ہوئے انگوٹھے کے نشانات پڑھنے والے سنسرز کے بجائے چہرے کے خاکے (فیس پرنٹ) کو جانچ کر موبائل فون کھول لینے والے آپشن نے مارکیٹ میں کافی پزیرائی حاصل کی جس سے موبائل فون دوسروں کی پہنچ سے مزید محفوظ ہو گیا اور موبائل کو ان لاک کرنا مزید آسان ہوگیا۔

تاہم جب معاملہ نت نئی چیزوں کی ایجادات ہو اور مینو فیکررز کے درمیان مقابلے کی فضاء میں سبقت لے جانے کی دوڑ جاری ہو تو جدیدیت کہاں چین سے بیٹھتی ہے چنانچہ پاس ورڈ سے فنگر پرنٹ اور فیس پرنٹ سے بات آگے نکلتے ہوئے آئی پرنٹ تک آن پہنچی جہاں موبائل فون آپ کی پلکوں اور آنکھوں کی مدد سے آپ کو پہچان کر موبائل کھلنے کا آپشن دیتا ہے۔

برطانوی اخبار "ڈیلی میل” کے مطابق اب آئی پرنٹ سے بات آگے بڑھتے ہوئے ایک ایسے اسمارٹ فون کی تخلیق کی جانب سفر کامیابی سے جاری ہے جس میں صارف کے پسینے کی بُو سے اسمارٹ فون کھول جایا کرے گا جو کہ اب تک کا سب سے محفوظ اور سب سے حساس سنسر سے والا موبائل ہوگا۔

محقق پروفیسر ڈاکٹر جان ہیلاک کا کہنا ہے کہ انگوٹھے کے نشانات کی طرح ہر انسان کے "پسینے کے ذرات کا نقش” بھی منفرد اور یکتا ہے جس کے ذریعے اسمارٹ فون کے حامل شخص کی شناخت کرنا آسان ہوجاتا ہے اور یوں موبائل کو مزید محفوظ بنایا جا سکتا ہے تاکہ ڈیٹا کسی غیر متعلق شخص تک نہ پہنچے۔

نیویارک کی ایلبا نے یونی ورسٹی میں درس و تدریس میں مشغول پروفیسر ڈاکٹر جان کا مزید کہنا تھا کہ یہ طریقہ ذاتی موبائل کو ہیکروں سے محفوظ رکھنے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے جسے تکمیل کے لیے پانچ سال کا عرصہ درکار ہوگا کیوں کہ پسینے کے نقش کو اخذ کرنا انتہائی دشوار گذار عمل ہے۔

انہوں نے مزید کہا اس سہولت سے فائدہ اُٹھانے والوں میں ایسے افراد ہوسکتے ہیں جو پاس ورڈز بھول جاتے ہیں یا وہ معذور افراد جو موبائل کھولنے کے لیے انگلیاں استعمال نہیں کرسکتے اور اس کے علاوہ کچھ لوگوں کو پسینے بہت آتے ہیں چنانچہ پسینے سے گیلے ہاتھ کے فنگر پرنٹ کار آمد نہیں ہوپاتے ایسے لوگوں کے لیے بھی یہ فون بہتر ثابت ہوگا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں