تازہ ترین

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج روانہ ہوگا

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج چین...

دیامر: مسافر بس کھائی میں گرنے سے 20 مسافر جاں بحق، متعدد زخمی

دیامر: یشوکل داس میں مسافر بس موڑ کاٹتے ہوئے...

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

اسمارٹ واچز یا انگوٹھیوں سے بلڈ شوگر چیک کرنا کیسا ہے؟

ذیابطیس کے مریضوں کو خون میں شوگر کی مقدار جانچنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کی جانے والے ہاتھ کی گھڑی اور انگوٹھیاں کس حد تک نقصان دہ ہیں۔

جاپانی کمپنی اسٹارٹ اپ کی تیار کردہ پروٹوٹائپ کلائی میں پہنی جانے والی گھڑی کے ذریعے بلڈ شوگر کو بغیر سرنج جانچا جاسکتا ہے لیکن کیا یہ گھڑی مریض کی صحت کیلئے موزوں ہے؟۔

ویسے تو خون میں شوگر کی مقدار جانچنے کے لیے مریض کا ایک بوند خون درکار ہوتا ہے جو انگلی پر باریک سوئی مار کر حاصل کیا جاتا ہے اور اسے ایک خاص پٹی پر لگا کر شکر کی مقدار جانی جاتی ہے۔

ذیابیطس

سائنس کی ترقی کی بدولت اب کئی ایسی ڈیوائسز تیار کی جارہی ہیں تو جو آپ کی جلد کے ساتھ مس ہوکر بلڈ شوگر سمیت صحت کی دیگر حالتوں کی نگرانی کرتی ہے۔

امریکا میں ادویات اور مختلف طبی آلات کی منظوری دینے والے مجاز ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن یعنی ایف ڈی اے نے خبردار کیا ہے کہ ان سمارٹ واچز اور انگوٹھیوں کے استعمال سے گریز کریں جو بلڈ شوگر کی سطح کو مانیٹر کرنے کا دعویٰ کرتی ہیں۔

Blood

ایف ڈی اے نے گزشتہ دنوں تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسمارٹ واچز اور انگوٹھیاں جو طبی مقاصد کے لیے جلد کی سطح سے بغیر خون کا نمونہ لیے بلڈ شوگر لیول کی پیمائش کرنے کا دعویٰ کرتی ہیں خطرناک ہوسکتی ہیں اور ان سے بچنا چاہیے۔

ایجنسی نے کہا کہ یہ احتیاط ہر گھڑی یا انگوٹھی پر لاگو ہوتی ہے، قطع نظر اس کے یہ کس برانڈ کی ہے جو خون میں گلوکوز کی سطح کو جلد سے نوٹ کرنے کا دعویٰ کرتی ہے۔ ایف ڈی اے نے کہا کہ انہوں نے ایسی کسی ڈیوائس کی اجازت نہیں دی ہے۔

تاہم ایجنسی کا یہ نوٹس سینسرز سے جڑی اسمارٹ واچ ایپس پر لاگو نہیں ہوتا کیونکہ ان میں گلوکوز کی مسلسل نگرانی کے نظام موجود ہوتا ہے جو براہ راست بلڈ شوگر کی پیمائش کرتا ہے۔

امریکا میں تقریباً 37 ملین افراد ذیابیطس میں مبتلا ہیں، اس مرض میں مبتلا افراد اپنی بلڈ شوگر کو مؤثر طریقے سے کنٹرول نہیں کر پاتے ہیں کیونکہ ان کے جسم یا تو ہارمون انسولین کی کافی مقدار نہیں بناتے ہیں یا وہ انسولین کے خلاف مزاحم ہوچکے ہیں۔

اس حالت پر قابو پانے کے لیے انہیں انگلیوں پر چبھنے والے خون کے ٹیسٹ کے ذریعے یا ایسے سینسر کے ذریعے خون میں شکر کی سطح کو باقاعدگی سے چیک کرنا چاہیے جو گلوکوز کی سطح کو مسلسل مانیٹر کرنے کے لیے سوئیوں کا استعمال کریں۔

امریکی ذیابیطس ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر رابرٹ گابے نے کہا ہے کہ ایف ڈے اے سے غیر منظور شدہ اسمارٹ واچ اور اسمارٹ رِنگ ڈیوائسز کا استعمال خون میں شکر کی غلط پیمائش کا باعث بن سکتا ہے جس کے ممکنہ طور پر نقصان دہ نتائج سامنے آسکتے ہیں اور غلط پیمائش کی وجہ سے مریض ادویات کی غلط خوراکیں لے سکتے ہیں، جس سے بلڈ شوگر کی خطرناک سطح اور ممکنہ طور پر شدید نوعیت کے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔

ڈاکٹر ڈیوڈ کلونف جنہوں نے 25 سال سے ذیابیطس کی ٹیکنالوجی پر تحقیق کی ہے کا کہنا ہے کہ کئی کمپنیاں خون میں شکر کی پیمائش کرنے کے لیے ایسی ڈیوائسز پر کام کر رہی ہیں جو براہ راست خون کے معائنے کے بغیر نگرانی کرتی ہیں اور کسی نے بھی ایف ڈی اے کی منظوری حاصل کرنے کے لیے اتنی درست اور محفوظ پروڈکٹ نہیں بنائی ہے۔

سان میٹیو، کیلیفورنیا میں سوٹر ہیلتھ ملز پیننسولا میڈیکل سینٹر کے کلونوف نے کہا کہ وہ ٹیکنالوجی جو اسمارٹ واچز اور انگوٹھیوں کو دل کی دھڑکن اور بلڈ آکسیجن جیسے میٹرکس کی پیمائش کرنے کی اجازت دیتی ہے وہ خون میں شکر کی پیمائش کرنے کے لیے درست نہیں ہے۔

جسمانی رطوبتوں جیسے آنسو، پسینہ اور تھوک سے خون میں شکر کی پیمائش کرنے کی کوششیں بھی درست نتائج فراہم نہیں کر سکتی۔

اگر ایف ڈی اے ان ڈیوائسز کی منظور ی دے دیتی ہے تو خطرہ کم ہے لیکن اگر آپ ایسی پراڈکٹ استعمال کرتے ہیں جو ایف ڈی اے سے منظور نہیں ہوئی ہے تو ایسی ڈیوائسز کا استعمال خطرے سے خالی نہیں ہے۔

Comments

- Advertisement -