لاہور: اسموگ کے باعث لاہور شہر میں فضائی آلودگی سے انفلوئنزا اور وائرل انفیکشن سے شہری متاثر ہونے لگے ہیں، اور اسپتالوں میں خشک کھانسی، سانس میں دشواری کے مریضوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں اسموگ کی وجہ سے ایک طرف بچوں میں نمونیہ، چیسٹ انفیکشن، اور خشک کھانسی میں اضافہ ہوا ہے، دوسری طرف شہری آنکھوں میں جلن اور جلدی امراض میں مبتلا ہونے لگے ہیں، عارضہ قلب اور دمہ کے مریض بھی آلودگی سے متاثر ہونے لگے ہیں۔
گزشتہ روز 6 بڑے سرکاری اسپتالوں میں اب تک 15 ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہو چکے ہیں، میو اسپتال میں 24 گھنٹوں میں 4 ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہوئے، جناح اسپتال کی ایمرجنسی میں 3500، گنگارام اسپتال میں 3000 مریض رپورٹ ہوئے۔ لاہور کے چلڈرن اسپتال میں 2 ہزار سے زائد بچے رپورٹ ہوئے، سروسز اسپتال اور جنرل اسپتال میں بھی سیکڑوں مریض رپورٹ ہوئے ہیں۔
پروفیسر آف کریٹیکل کیئر پروفیسر اشرف ضیا نے بتایا کہ اسموگ کے اثرات سے خصوصی بچے شدید متاثر ہو رہے ہیں، لاہور میں اس وقت 10 سے زائد وائرل بیماریاں پھیلی ہوئی ہیں، نمونیہ، چیسٹ انفیکشن، پیٹ کی بیماریاں، اور وائرل انفیکشن ان میں سر فہرست ہیں۔
پروفیسر اشرف ضیا کے مطابق خصوصی بچوں کو پروٹین غذا، وٹامنز، ڈرائی فروٹ کا استعمال کرایا جائے، اور ماسک کے استعمال کو ہر صورت یقینی بنائیں۔
طبی ماہرین کا ان حالات میں مشورہ ہے کہ سانس میں دشواری کے مریض گھروں سے باہر نہ جائیں، پھیپھڑوں اور دمہ کے مریضوں کو خاص احتیاط برتنے کی ضرورت ہے، طبی ماہرین نے اس سے بھی خبردار کیا ہے کہ اسموگ سے جلدی امراض میں اضافہ اور آنکھیں متاثر ہو رہی ہیں۔